صوبائی حکومت بلوچستان کے مسائل مذاکرات سے حل کرنے پر راضی نہیں – بی این پی

221

بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک طرف بلوچستان مسئلے کے حل کی باتیں کی جا رہی ہیں تو دوسری جانب نومولود بلوچستان حکومت کے بیشتر مفاد پرستوں موقع پرستوں کو پریشانی لاحق ہے کہ کہیں اگر بلوچستان کا مسئلہ حل ہوگیا تو ان کی حیثیت کیا رہ جائے گی اسی لئے منفی پروپیگنڈے اور بلوچستان کے مسئلے کو مزید پیچیدہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے-

بیان میں کہا گیا ہے کہ اب تو ضمیر فروشوں کی بلوچ دشمنی بھی سامنے آ رہی ہے کہ نومولود بلوچ مسئلے کاحل مذاکرات نہیں چاہتے وہ پریشانی میں سرگرداں ہیں کہ کہیں ناراض بلوچوں سے بات چیت کا عمل سنجیدگی سے آگے بڑھتا ہے تو ان سیاسی یتیموں کو سر چھپانے کی جگہ بھی نہیں ملے گی اب بھی بلوچستان کے حوالے سے نجی ٹی وی پروگرامز میں آتے ہیں اخلاقی جرات کرتے ہوئے سوشل میڈیا کو دیکھ لیں کہ ان کی کتنی عزت افزائی ہوتی ہے مگر ان کے ضمیر مر چکے ہیں اقتدار کرپشن اقرباء پروری میں بلوچ اور بلوچستان کے عوام کے مسائل احسات و جذبات نظر نہیں آتے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے حکمران اپنی سیاسی موت قریب سے دیکھ رہے ہیں بلوچستان کے مسئلے کو بزور طاقت حل کرنے کے خواہاں ہیں آپریشن اور مظالم ڈھانے کی باتیں کرتے ہیں اکیسویں صدی میں بلوچ عوام ان کی گھناﺅنی سازشوں کو بخوبی سمجھتے ہیں یہ ان کی خام خیالی ہے کہ عوام سادہ ہیں بلوچ اور بلوچستان کے عوام نے ان کی جتنی حوصلہ افزائی سوشل میڈیا پر کی ہے یہ ان کے خلاف ریفرنڈم ہیں عوام نے انہیں مسترد کر دیا ہے نومولود صوبائی حکمران جماعت کے ایک دو افراد نے باقاعدہ طور پر بلوچ دشمنی کی ٹھان رکھی ہے اور حالات کو مزید خراب کرنے کے حوالے سے مختلف فورمز پر لابنگ بھی کر رہے ہیں-

بی این پی کے بیان کے مطابق یہ افراد چاہتے ہیں کہ بلوچستان میں ایک بار پر خونی کی ہولی کھیلی جائے تاکہ اقتدار پر براجمان رہ سکیں، بی این پی اور ہر ذی شعور بلوچ ان کی کارستانیوں سے بخوبی آگاہ ہے ان ضمیر فروشوں کی چہرے بلوچستان کے عوام کے سامنے عیاں ہو رہے ہیں انہیں بلوچستانی عوام کے احساس و جذبات سے کوئی سروکار نہیں بلوچ اور بلوچستانی عوام اب خود ان کا احتساب کرینگے-

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بلوچ قوم سے متعلق بیانات پر تاریخ انہیں معاف نہیں کریں گے کیونکہ وہ بلوچستان میں قتل و غارت گری سے بھی گریز نہیں کر رہے ہیں بلوچ مسئلے کو حل کرنے کی بجائے سازشوں، ہتھکنڈوں کا سہارا لے رہے ہیں تاکہ ان کی دکانداری بند نہ ہو سیاسی یتیموں کے مقدر میں رسوائی کے سوا کچھ بھی نہیں تاریخ اس کا فیصلہ خود کرے گی-

بیان میں کہا گیا کہ بی این پی سمجھتی ہے کہ حکمرانوں واقعی بلوچستان کے مسئلے کے حل کیلئے سنجیدہ ہیں تو بہتر ہے کہ غیر سیاسی افراد ‘ ظلم و تشدد کا پرچار کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کریں۔