بلوچستان کے ضلع سبی سے تعلق رکھنے والے حاجی مزار خان کے جبری گمشدگی کو گیارہ سال سے زائد کا عرصہ ہوچکا ہے۔ مزار خان کے لواحقین آج بھی اس کے واپسی کے منتظر ہیں۔
حاجی مزار خان ولد گہرام کو 28 مئی 2010 کو دیگر چار افراد کے ہمراہ لاپتہ کیا گیا۔ مزار خان کے لواحقین کے مطابق سبی کے علاقے جالڑی میں فوجی آپریشن کے دوران پاکستانی فوج نے مزار خان سمیت پانچ افراد شامیر ولد حاجی، فیض محمد ولد جلاب، نذر علی ولد گہرام اور یار خان ولد گہرام کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا تھا۔
لواحقین کے مطابق باقی تمام افراد مختلف اوقات میں بازیاب ہوگئے لیکن حاجی مزار تاحال لاپتہ ہیں۔
خیال رہے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ دہائیوں سے جاری ہے تاہم نواب اکبر خان کے شہادت کے بعد ان واقعات میں تیزی دیکھنے میں آئی جبکہ بعدازاں جبری طور پر لاپتہ افراد کی مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی کا سلسلہ بھی شروع ہوا۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے مطابق 2 ہزار سے زائد بلوچ لاپتہ افراد کی مسخ شدہ لاشیں ملی ہیں جبکہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ لاپتہ ہیں۔
واضح رہے مختلف اوقات میں لاپتہ افراد کے بازیابی بھی دیکھنے میں آئی ہے تاہم انسانی حقوق کارکنوں اور سیاسی جماعتوں کا کہنا ہے دس دس سالوں سے زائد عرصے سے لاپتہ کئی افراد کی تاحال بازیابی نہیں ہوئی ہے۔