پشتون قوم کو آگ و خون میں دھکیلنے والوں کےلئے تالیاں نہیں بجا سکتے : اے این پی

287

عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماوں نے کہا ہے کہ قوم نے جن کو عزت اور اقتدار تک پہنچایا وہی انہیں بے غیرت کہہ رہے ہیں جو پشتون قوم کو خوشحالی نہ دے رہا ہو کسی اور کی خوشی و خوشحالی پر تالیاں نہیں بجاسکتے پشتونخوا وطن کو گزشتہ چار دہائیوں سے میدان جنگ میں دھکیل رکھا ہے اس کشت و خون میں دنیا جہاں سے مراعات و مفادات کسی اور کو نصیب ہوئے آگ خاک و خون دربدری مہاجرت پشتونوں ،افغانوں کے حصے میں رہی چالیس لاکھ شہداء کو آج کچھ لوگ بڑی آسانی سے اپنی غلطی کہہ کر اپنے آپ کوبری الذمہ سمجھتے ہیں لیکن یہ اب تاریخ کے اوراق میں درج ہوچکا ہے کہ کس نے قوم کو اپاہج اور یتیم بنایا فکر باچا خان کے سوا جتنے بھی دعوے اور وعدے کئے گئے تھے سب دم توڑ رہے ہیں عمل کے میدان میں آج بہت بڑے بڑے نام اولس کا سامنا نہیں کر پارہے نئے شامل ہونے والوں کو شہداء کے لہوگ سے قسم کھا کر کہتے ہیں کہ ہم نے کوئی بھی قوم اور وطن کی بربادی میں شامل ہونے کی توقع نہ رکھے شہداء کے قربانیاں قرض ہیں

ان خیالات کا اظہار عوامی نیشنل پارٹی بلوچستان کے صدر اصغر خان اچکزئی نے کیا۔

اصغر خا ن اچکزئی نے کہا کہ ہمیں بہت سے طعنے دیئے جارہے تھے کہ آپ کے اکابرین نے یہاں کے پشتونوں کو بے یارومددگار چھوڑا اس بہانے پشتون قومی تحریک کے پیٹ میں چھرا گھونپا گیا جن نکات کو بنیاد بنایا گیا تھا اقتدار میں آتے ہی ان کو زبان پر لانے کی بھی ہمت نہ ہوسکی پارلیمنٹ میں 1973ء کے آئین کے محافظ بن کر آج پشتون قوم سوال کرتی ہے کہ چالیس سال پھرراہیں کیوں جدا کی گئیں تھیں واضح ہو چکا کہ پشتون قومی تحریک سے راہیں صرف آج کے دن کیلئے الگ کی گئی تھیں ایک گورنری چند وزارتوں کی خاطر تخت لاہور رائیونڈ کی محبت میں اتنے اندھے ہوچکے ہیں کہ اپنے اپ کو گالیاں دینے لگے آج ہم پشتون قوم سے صرف ایک اپیل کرتے ہیں کہ حالات کا تجزیہ کرکے آنے والے وقتوں میں پھر کسی کے سبز باغ دکھانے سے دھوکہ نہ کھائیں مذہب اور قوم کے نام پر جو دعوے کئے جارہے تھے ایک بھی عملی طورپر نافذ نہ ہوسکا اسلام اسلام کے نام پراسلام آباد کو مسکن بنانے والوں نے قوم کے بچوں کو یتیم اوراپاہج بناکے رکھ دیا اور خود آرام و عشرت کی زندگی کے مالک بنے بیٹھے جو جنگ دوسروں کیلئے اچھی اور بہترسمجھتے ہیں اس میں اپنی اولادوں کو بھیجنے سے کیوں کترارہے ہیں لہذا ان تامم صورتحال میں بچاؤ کا واحد راستہ فکر باچا خان میں مضمر ہے جو حقیقی معنوں میں قوم کے دیرینہ ارمانوں کی تکمیل میں جہد مسلسل کرتی چلی آرہی ہے