بلوچستان کے ضلع آواران کے علاقے کولواہ سے جبری طور پر لاپتہ دو نوجوان پندرہ دن گزرنے کے باوجود بازیاب نہیں ہوسکے۔ نوجوانوں کی عدم بازیابی پر لواحقین تشویش میں مبتلاء ہیں۔
ٹی بی پی نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق پندرہ روز قبل کولواہ کے علاقے گیشکور سے پاکستان فورسز نے ایک گھر پر چھاپے کے دوران دو نوجوانوں سراج ولد واحد بخش اور حسن ولد رحمت کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا تھا۔
علاقائی ذرائع کے مطابق دونوں نوجوانوں کے حوالے سے کسی قسم کی خبر موصول نہیں ہوسکی ہے۔ دوران چھاپہ فورسز نے گھر میں موجود افراد کو بھی زدوکوب کیا۔
حکام نے تاحال نوجوانوں کے جبری گمشدگی کے حوالے سے کوئی موقف پیش نہیں کیا جبکہ لواحقین نوجوانوں کے زندگیوں کے حوالے سے تشویش کا اظہار کررہے ہیں۔
بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے واقعات روزانہ کی بنیاد پر سامنے آرہے ہیں۔ گذشتہ مہینوں میں کچھ لاپتہ افراد بازیاب ہوئے تاہم دوسری جانب بلوچستان بھر میں جبری گمشدگیوں کے واقعات میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔
رواں ماہ سی ٹی ڈی نے مارواڑ میں ایک کاروائی میں بلوچ مسلح آزادی پسند تنظیم کے چار ارکان کو مارنے کا دعوی کیا تھا تاہم تحقیقات سے پتہ چلا کہ مذکورہ افراد مختلف اوقات میں جبری طور لاپتہ کیے گئے تھے۔
سی ٹی ڈی کی جانب رواں سال یہ تیسری کاروائی تھی جس کے جعلی ہونے کے شواہد ملے، مذکورہ کاروائیوں میں لاپتہ افراد کے قتل کے باعث لاپتہ افراد کے لواحقین کے تشویش میں اضافہ ہوا ہے۔