بلوچستان کے ضلع خضدار کے علاقے توتک سے جبری طور پر لاپتہ ارشاد قلندرانی کے والد میر نواب خان قلندرانی انتقال کرگئے۔ نواب خان قلندرانی دس سے نوجوان بیٹے کے واپسی کے منتظر تھے اور علالت کی حالت میں آج انتقال کرگئے۔
توتک سرداری شار کے رہائشی نواب خان قلندرانی محکمہ زراعت سے منسلک رہے تھے جبکہ وہ زمینداری کے شعبے سے وابسطہ تھے۔
ان کے بیٹے ارشاد قلندرانی کو 2010 میں کوئٹہ لکپاس کے مقام پر فورسز اہلکاروں نے حراست میں لیکر سے جبری طور پر لاپتہ کیا تھا۔ ارشاد قلندرانی طالب علم سیاست سے وابسطہ تھے وہ بی ایس او آزاد کے رکن تھے۔ ارشاد تاحال لاپتہ ہے۔
خیال رہے توتک میں دو ہزار دس میں ہونے والے آپریشن میں ایک ہی خاندان کے چودہ افراد کو گرفتار کرکے لاپتہ کردیا جن میں سے ایک نوجوان مقصود قلندرانی کی مسخ شدہ لاش کوئٹہ کے علاقے بروری سے برآمد ہوا تھا۔
واضح رہے توتک کے علاقے مژی سے اجتماعی قبریں ملی تھی ان اجتماعی قبروں کی نشاندہی دو ہزار چودہ میں ایک چرواہے نے کیا تھا۔ ان قبروں سے کل ایک سو انہتر لاشیں برآمد ہوئیں، جن کی حالت اس قدر خراب تھی کے بعض کی صرف باقیات (ہڈیاں) ہی رہ گئی تھی۔ ان لاشوں میں سے صرف دو کی پہچان ہوئی جن کا تعلق بلوچستان کے علاقے آواران سے تھا۔