امریکی فیصلے کے خلاف فلسطین میں مظاہرے، اسرائیلی فائرنگ سے 31 افراد زخمی

180

حماس نے فلسطینیوں پر زور دیا ہے کہ امریکی صدر کی جانب سے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کیے جانے کے رد عمل میں امن کوششوں کو ترک کر کے اسرائیل کے خلاف ایک نئی مہم کا آغاز کریں۔

اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ وہ مقبوضہ مغربی کنارے میں اپنی قوت بڑھانے کے لیے مزید دستے تعینات کر رہا ہے تاکہ کسی امکانی شورش پر قابو پایا جا سکے۔

طبی ذرائع نے بتایا ہے کہ مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں جمعرات کے روز فلسطینی مظاہرین پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے کم ازکم 31 افراد زخمی ہو گئے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ان میں سے 11 کو اصلی گولیاں لگیں جب کہ 20 افراد ربڑ کی گولیوں سے زخمی ہوئے۔ ایک شخص کی حالت نازک بتائی جار ہی ہے۔

خبررساں ادارے روئیٹرز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مغربی کنارے اور غزہ میں پھوٹنے والے احتجاجی مظاہروں کے دوران کچھ افراد نے اسرائیلی فوجیوں پر پتھراؤ کیا اور صدر ٹرمپ مردہ باد کے نعرے لگائے۔

صدر ٹرمپ نے بدھ کے روز عشروں سے جاری امریکی پالیسی تبدیل کرتے ہوئے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا جس سے مشرق وسطی کے امن عمل کی کوششوں کے مشکلات کھڑی ہو گئی ہیں اور عرب دنیا اور مغربی اتحادیوں میں بے چینی پھیلنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

یروشلم کے مقدس مقامات، مسلمانوں، یہودیوں اور مسیحیوں کے لیے یکساں طور پر اہمیت رکھتے ہیں اور یہی وہ بنیادی چیز ہے جو اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان کسی امن معاہدے پر پہنچنے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔

حماس کے لیڈر إسماعيل حانیہ نے غزہ میں اپنی ایک تقریر کے دوران کہا تھا کہ ہمیں صیہونی دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے انتفادہ کی تحریک شروع کرنی چاہیے ۔

انہوں نے فلسطینیوں، عربوں اور مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ جمعے کے روز امریکی فیصلے کے خلاف احتجاجي مظاہرے کریں اور اسے یوم غضب کے طور پر منائیں۔

فلسطینی صدر محمود عباس کے ایک مشیر اور الفتح پارٹی کے ایک سینیر عہدے دار ناصر القدوہ نے فلسطینیوں پر زور دیا ہے کہ وہ صدر ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف پر امن احتجاج کریں۔

اسرائیلی ریڈیو نے جب انٹیلی جنیس کے وزیر اسرائیل کاٹز سے پوچھا کہ آیا ایک اور انتفادہ شروع ہو سکتا ہے تو ان کا جواب تھا کہ میرے خیال کے مطابق محمود عباس معاملات کو تباہی کی طرف نہیں لے جائیں گے۔ اس سے انہیں کوئی مدد نہیں ملے گی۔

اسرائیل یروشلم کو اپنا ازلی و ابدی اور غیر منقسم دارالحکومت کے طور پر دیکھتا ہے۔ جب کہ فلسطینی یہ چاہتے ہیں کہ وہ ان کی آزاد ریاست کا دارالحکومت بنے۔

اسرائیل نے 1967 کی مشرق وسطی کی جنگ کے دوران اس شہر پر قبضہ کر لیا تھا جسے بین الاقوامی برادری نے کبھی تسلیم نہیں کیا۔