بارڈر ٹریڈ یونین کے رہنماؤں نے ہفتے کے روز تربت پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے بارڈر کراسنگ پوائنٹ کھولنے کے حوالے سے یقین دہانیوں پر عملدرآمد نہ ہونے اور ڈیڈ لائن ختم ہونے پر احتجاجی شیڈول کا اعلان کردیا۔
پہلے مرحلے میں 7 اپریل کو تربت سمیت بلیدہ، زامران، ہوشاپ، ہیرونک میں شٹرڈاؤن ہڑتال جبکہ دوسرے مرحلہ میں 29 اپریل کو ڈی بلوچ سی پیک شاہراہ کو بلاک اور تیسرے مرحلہ میں اسٹیئرنگ جام ہڑتال کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بارڈر ٹریڈ یونین پچھلے 26 دنوں سے اور رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں بھی سراپا احتجاج ہے لیکن اب تک ہمیں جھوٹی تسلیوں، طفلانہ دلاسوں کے سوا کوئی خاطرخواہ نتیجہ نظر نہیں آتا، 12 اپریل کو جب یونین کی جانب سے سی پیک M-8روڈ کو ڈی بلوچ کے مقام پر بلاک کیا گیا تووہاں ضلعی انتظامیہ کی اس یقین دہانی پر کہ 10 دنوں میں معاملہ حل کرایا جائے گا ہم نے روڈ بلاک ختم کیا لیکن جب 10 دنوں کی ڈیڈلائن ختم ہونے پر ہم ضلعی انتظامیہ سے ملے تو ہمیں مایوسی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوا۔
بارڈر ٹریڈ سے نہ صرف مکران بلکہ بلوچستان کے کئی اور ڈویژن بلاواسطہ یا بلواسطہ منسلک ہیں بلوچستان کے ساتھ وفاق کی جانب سے روز اول سے اب تک سوتیلی ماں جیسا سلوک رواں رکھا جاتا رہا ہے، یہاں نہ صنعتی، زرعی ترقی، تعلیمی ادارے، صحت، معاشرتی اور کھیلوں کی مثبت سرگرمیاں نہ صحت مند معاشرے کیلئے کوئی دوسرے ذرائع نہ سرکاری نوکریاں وجود رکھتی ہے، یہاں ہم اپنی مدد آپ کے تحت کئی دہائیوں سے بارڈر ٹریڈ اور ماہی گیری سے اپنے بچوں کی کفالت کرتے آرہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ساحلی بیلٹ میں بھی ماہی گیری کو عام مچھیروں کی دسترس سے نکال کر بڑے ٹرالرز کی نذر کردی گئی ہے اور اب بارڈر ٹریڈ کو مکمل بند یا ماہی گیری کی طرح بڑے مگر مچھوں کے ہاتھوں سونپنا ان کا پلان ہے اس سلسلے میں پرچی سسٹم، ٹوکن سسٹم کاطریقہ رائج کرکے بڑے سورماؤں کو فائدہ پہنچایا جائے گا جس سے عام غریب لوگ نہ صرف اپنے بچوں کو دو وقت کی روٹی نہیں دے پائیں گے۔
بلکہ فاقہ کشی کاشکار رہیں گے، ہم چاہتے ہیں کہ بارڈر پر عام آدمی کی دسترس ہو، ہم نے 5 بارڈر کراسنگ پوائنٹس کھولنے کا مطالبہ کیا ہے مگر ابھی کوئی پیش رفت نظر نہیں آتی، ضلعی انتظامیہ بے بس نظرآتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بارڈر بندش کو ایف اے ٹی ایف سے جوڑا جارہا ہے جو قطعی غلط و بے بنیاد ہے، ایف اے ٹی ایف کی شرائط اور ہیں جن میں دہشت گردی، منی لانڈرنگ، کرپشن و دیگر معاملات آتے ہیں، بارڈر ٹریڈ کا ایف اے ٹی ایف سے کوئی واسطہ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچوں کیلئے روزگار کے ذرائع مفقود کرنے کیلئے اس طرح کی پالیسیاں بنائی جاتی ہیں جو سمجھ سے بالاتر ہیں شاید ان پالیسیوں کامقصد عام لوگوں کو نان شبینہ کا محتاج کرنا ہے، غربت، بھوک، افلاس تو پہلے سے ہی ہماری نصیب کردی گئی ہے، اب شاید ہمیں صفحہ ہستی سے مٹانے کیلئے یہ ان کا آخری حربہ ہوگا بہت ہی ٹیکنیکل اور سائنٹیفک طریقے سے ہمیں اپنی سرزمین پر اپنے ذرائع معاش سے محروم کرکے انہیں بھی اپنے ہاتھوں میں لیکر بلوچ سے انہیں دور رکھنے کی سازش ڈیزائن کی گئی ہے مگر ہم اپنے بچوں کو فاقوں کے حوالے نہیں کرسکتے۔
بارڈر بندش ہماری زندگی و موت کا مسئلہ ہے اس لئے بارڈر بندش کے خلاف یہاں کے عوام آخری حد تک جائیں گے ہم پرامن احتجاج کے تمام ذرائع استعمال کرکے بارڈر ٹریڈ کو کسی بھی صورت بند کرنے یا بڑے مگر مچھوں کے حوالے کرنے نہیں دیں گے اس لئے ہم نے مربوط وموثر احتجاجی لائحہ عمل طے کیا ہے جس کے تحت پہلے مرحلے میں بارڈر ٹریڈ یونین کی طرف سے 27 اپریل بروز منگل کو تربت سمیت ضلع کیچ کے دیگرعلاقوں بلیدہ، زامران، ہوشاپ، ہیرونک میں شٹرڈاؤن ہڑتال کیا جائے گا۔
دوسرے مرحلے میں 29 اپریل بروز جمعرات کو سی پیک شاہراہ ڈی بلوچ کے مقام پر مکمل بلاک کیا جائے گا انسانی ہمدردی کے تحت صرف ایمبولینس گاڑیوں کو آمدورفت کی اجازت ہوگی، تیسرے مرحلے میں اسٹیرنگ جام ہڑتال کیا جائے گا اور بارڈر پر تیل کے کاروبار سے وابستہ تمام گاڑیاں سڑکوں پر کھڑی کرکے بارڈر سے کوئی بھی چیز مارکیٹ پہنچنے نہیں دی جائے گی اگر ہمارے جائز مطالبات تسلیم نہیں کئے گئے تو اس کے بعد ڈویژنل سطح پر احتجاجی شیڈول مرتب کیا جائے گا۔