خضدار اور حب میں ٹی ایل پی کا احتجاج، مرکزی شاہراہوں پر مسافروں کو مشکلات کا سامنا

360

بلوچستان کے ضلع خضدار اور صنعتی شہر حب میں تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے گذشتہ روز سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، مظاہرین نے مرکزی شاہراہوں کو بند کردیا ہے جس کے باعث مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

گذشتہ روز خضدار میں ٹی ایل پی اور فورسز میں جھڑپ کے دوران فورسز کی فائرنگ سے ایک کارکن مارا گیا جس کے بع مظاہرے میں مزید شدت دیکھنے میں آئی۔

مظاہرین نے کارکن کے لاش کے ہمراہ گذشتہ رات چمروک کے مقام گزاری، اس موقع پر کوئٹہ کراچی مرکزی شاہراہ بدستور بند رہی جس کے باعث مسافر بسوں اور دیگر گاڑیوں کی لمبی قطار لگ گئی جبکہ آج خضدار شہر میں شٹرداون ہڑتال بھی کی گئی۔

تحریک لبیک خضدار کے رہنماء عطاء محمد رضوی نے اس واقعہ کے بعد سخت موقف جاری کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ہمارے کارکنان پرامن طریقے سے مظاہرہ کررہے تھے بلا اشتعال ان پر پولیس و دیگر سیکورٹی فورسز نے دھاوا بول کر پہلے آنسو گیس کے شیل پھینکے اور بعد ازاں لاٹھی چارج اور نوبت فائرنگ تک چلی گئی ۔ جس سے ایک کارکن محمد سلیم فائرنگ سے مارا گیا جب کہ متعدد کارکنان زخمی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اس طرح سیکورٹی پولیس کا دہشت گردانہ انداز میں ہمارے پر امن مظاہرے پر حملہ آور ہونا سفاکانہ اور ظالمانہ ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے۔

دوسری جانب شاہراہ بند ہونے کے باعث سینکڑوں مسافر خضدار میں پھنس گئے ہیں، مسافروں کو شدید گرمی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ تاہم ضلعی انتظامیہ خضدار کی جانب سے اس حوالے سے موقف سامنے نہیں آسکی ہے جس کے باعث انتظامیہ کو تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

دریں اثناء صنعتی شہر حب میں بھی آج دوسرے روز دوبارہ شاہراہ کو ہرقسم کے آمدورفت کیلئے بند کردیا ہے۔

واضح رہے کہ تحریک لبیک نے 20 اپریل کو حکومت کیخلاف احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان کررکھا تھا۔ تحریک لبیک کے امیر حافظ سعد رضوی کا موقف تھا کہ حکومت 20 اپریل سے پہلے فرانس کے سفیر کو ملک سے نکالے۔