بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں تربت یونیورسٹی انتظامیہ کی نتائج کے حوالے سے نا اہلی اور غیر سنجیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تعلیمی اداروں میں اِس طرح کے غیر سنجیدہ رویوں کے باعث سینکڑوں طالبعلموں کا مستقبل داؤ پر لگنے کا خدشہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال تربت یونیورسٹی کی جانب سے بیچلرز کے سالانہ امتحانات کا انعقاد کیا گیا جس کے نتائج کا اجراء تا حال نہیں کیا گیا ہے جبکہ مختلف جامعات میں داخلوں کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔ جامعہ کی جانب سے نتائج کی اجرا نہ ہونے کے باعث طالبعلم رواں سال داخلہ لینے سے قاصر رہیں گے۔ انتظامی حوالے سے اِس طرح کی سست روی طالبعلموں کے تعلیمی تسلسل میں جمود کا باعث بن رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں اِس وقت چند ایسے جامعات ہیں جہاں طالبعلم اعلیٰ تعلیم حاصل کرسکتے ہیں۔ دوسرے صوبوں کی نسبت تعلیمی شعبے میں زبوں حالی کے باوجود ان محدود جامعات میں بھی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ جامعات میں گھٹن اور خوف کی فضا کو قائم رکھ کر آزادی اظہار رائے اور سیاسی سرگرمیوں پر پابندی عائد کی جاچکی ہے۔ سیاسی سرگرمیوں پر پابندی کے باعث بلوچستان کے تمام جامعات میں انتظامیہ اپنی من مانی کے تحت طالبعلموں کو تنگ کرنے اور اُن کے تعلیمی تسلسل میں خلل ڈالنے کےلیے مختلف ہتھکنڈوں کو بروئے کار لارہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جامعہ بلوچستان میں اس وقت داخلوں کا آغاز کیا جاچکا ہے جبکہ دوسری جانب تربت یونیورسٹی کی سست روی اور انتظامی نا اہلی کے باعث تربت یونیورسٹی کے بیچلر کے طالبعلم بلوچستان یونیورسٹی میں داخلہ لینے سے قاصر رہیں گے۔ اِس طرح کے عمل طالبعلموں کے ساتھ نا انصافی اور اُن کے علمی عمل میں روڑے اٹکانے کے مترادف ہے۔
اپنے بیان کے آخر میں انہوں نے کہا کہ ہم محکمہ تعلیم اور جامعات کے منتظمین سے گزارش کرتے ہیں کہ تعلیمی اداروں میں ایک علمی فضا کے قیام کےلیے عملی اقدامات کی جائیں اور طلبا مسائل کو جلد از جلد ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے۔ ہم تربت یونیورسٹی انتظامیہ سے اپیل کرتے ہیں کہ جلدازجلد بیچلرز کے نتائج کا اعلان کیا جائے اور اِس عمل میں سست روی اختیار کرنے والے انتظامیہ کے متعلقہ افراد کا احتساب کیا جائے۔