کیچ: نوجوان دوسری مرتبہ جبری طور پر لاپتہ

221

بلوچستان کے ضلع کیچ کے تحصیل تمپ سے پاکستانی فورسز نے ایک شخص کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق آج صبح دس بجے پاکستانی فورسز و خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے تمپ کے علاقے سرنکن میں شاہ دوست نامی شخص کے گھر پر چھاپہ مارکر خواتین و بچوں کو ذہنی و جسمانی تشدد کا نشانہ بناکر ایک شخص کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔

حراست بعد لاپتہ ہونے والے شخص کی شناخت علی حیدر ولد دلجان کے نام سے ہوئی ہے۔

یاد رہے مذکورہ نوجوان کو اس سے قبل بھی پاکستانی فورسز نے حراست میں لے کر لاپتہ کردیا تھا اور کئی مہینوں تک لاپتہ ہونے کے بعد رہا ہوا تھا، آج ایک بار پھر اسے حراست میں لے کر لاپتہ کردیا گیا۔

بلوچستان میں لوگوں کو لاپتہ کرنے کا سلسلہ طویل عرصے سے جاری ہے، اب تک سینکڑوں لوگ بلوچستان سے لاپتہ ہیں جن میں طلباء ،ڈاکٹر، انجینئرز، اساتذہ شامل ہیں۔

گذشتہ ماہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے لاپتہ افراد کے لواحقین نے اسلام آباد پریس کلب اور بعدازاں ڈی چوک اسلام آباد میں اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے دھرنا بھی دیا تھا۔

روان ماہ 18 مارچ کو بلوچستان میں لاپتہ افراد کیلئے سرگرم تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصر االلہ بلوچ کی سربراہی میں لاپتہ ڈاکٹر دین محمد کی بیٹی سمی بلوچ اور لاپتہ شبیر بلوچ کی ہمشیرہ سیما بلوچ نے وزیراعظم پاکستان سے ملاقات کی اور اپنے پیاروں کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔

دوسری جانب موجودہ پی ٹی آئی حکومت کا دعویٰ ہے کہ وہ لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے بھر پور کوشش کررہے ہیں۔