بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں سرکاری ملازمین نے اپنے مطالبات کے حق میں دھرنا دے دیا
دھرنا ملازمین صوبائی محکموں میں 25% تنخواہ میں اضافے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
ملازمین کی بڑی تعداد کی احتجاج کی وجہ سے کوئٹہ شہر میں ٹریفک کا نظام بھی متاثر ہوچکا ہے۔
دھرنے میں شریک ملازمین کا کہنا ہے کہ جب تک ہمارے کے مطالبہ نہیں مانے جاتے دھرنا جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی بڑھتی جاری ہے لیکن ملازمین کے تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا جارہا۔
ذرائع کے مطابق بلوچستان کے دیگر علاقوں سے بھی ملازمین دھرنے میں شرکت کیلئے کوئٹہ پہنچ رہے ہیں۔
سول سیکرٹری کے سامنے جاری دھرنے میں اس وقت سرکاری ملازمین کی بڑی تعداد شریک ہے۔
کوئٹہ دھرنے میں شرکت کے لیے ملازمین کی وجہ سے ہسپتالوں کی مکمل طور پر او پی ڈی بند کردی گئی او پی ڈی بند ہونے کے دور دراز سے آنے والے مریضوں کو بھی شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے –
دوسری جانب ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان نے او پی ڈی کی بندشوں سے متعلق خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مشکلات کے پیش نظر اوپی ڈی اور ایمرجنسی سروسز بحال ہیں –
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے صدر ڈاکٹر احمد عباس کے مطابق وہ گرینڈ الائنس کی ریلی اور دھرنے کی حمایت کرتے ہیں لیکن موجودہ حالات اور عوامی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام او۔پی۔ڈی اور ایمرجنسی سروسز بحال رہیں گی۔ صدر ینگ ڈاکٹرز نے مزید کہا کہ تمام ڈاکٹرز اپنی ڈیوٹیز نہایت تندہی سے انجام دے رہے ہیں اور کسی بھی مشکل سے نمٹنے کے لیے تمام ینگ ڈاکٹرز ہمہ وقت تیار ہیں۔
صدر ینگ ڈاکٹرز نے حکومت وقت پر زور دیا کہ وہ گرینڈ الائنس کے مطالبات پورے کرے اور ملازمین کو انکے حقوق فراہم کئے جائیں۔