بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4247 دن مکمل ہوگئے۔ بی ایس او کے سابق چیئرمین مہم خان بلوچ، بی این پی کے سینٹرل کمیٹی کے ممبر جاوید بلوچ اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ بلوچ قوم پر جاری ریاستی بربریت کا کھیل تماش بین کی طرح دیکھ رہے ہیں، ان کے قلم یا ٹی وی پہ کچھ آنا تو دور کی بات ہے بلوچ کی ریاست کے ہاتھوں شہادت، اغواء، ٹارگٹ کلنگ کی خبر تک نہیں بنتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج یہاں بسنے والے اقوام کی خاموشی آنے والی نسلوں کیلئے ایک امتحان اور ایک کٹھن زندگی ہوگی جس کا ذمہ داری آپ سب ہونگے، آپ کی خاموشی کل آپ کے بیٹے، پوتے، پوتھیوں کیلئے کتنی کٹھن اور تاریک مستقبل کا سبب بن سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اب انسانی حقوق پر اپنی فرائض کا اعادہ کرتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں نبھائے، خاموشی ہماری اور آپ سب کے مستقبل کو تاریک کرجائے گی۔ خاموشی خود ایک جرم اور ضمیر کی ہوتی ہے جو سماج میں بسنے والے انسانوں کو صرف پتلا بنا دیتی ہے۔