گوادر: فورسز کے ہاتھوں دو افراد حراست بعد لاپتہ

376

بلوچستان کے ساحلی ضلع گوادر سے دو افراد کو پاکستانی فورسز نے حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق گذشتہ رات پاکستانی فورسز نے بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر ڈور گٹی کے مقام پر چھاپہ مارکر دو افراد کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا۔

حراست بعد لاپتہ ہونے والوں میں اکبر ولد سید اور چراگ ولد مراد بخش شامل ہیں۔

مقامی ذرائع نے بتایا کہ گذشتہ رات پاکستانی فورسز نے چھاپہ مارکر گھر میں موجود موٹر سائیکل سمیت دیگر قیمتی سامان کو بھی اپنے ہمراہ لے گئے جبکہ گھر میں موجود ایک مہمان اکبر اور میزبان چراگ کو بھی حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ مہینے بلوچ لاپتہ افراد کے اہلخانہ نے پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں ڈی چوک کے مقام پر اپنے دھرنے کو اس شرط پر موخر کیا تھا کہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ لاپتہ افراد کے معاملے میں مثبت پیشرفت کرینگے جبکہ اس کے برعکس بلوچستان میں لاپتہ افراد کا معاملہ مزید شدت اختیار کر رہا ہے۔

گذشتہ چار روز کے دوران بلوچستان کے مختلف علاقوں سے 11 افراد کے جبری گمشدگیوں کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔

جبکہ گذشتہ دنوں فورسز نے مستونگ میں جعلی مقابلے میں پہلے سے زیر حراست پانچ افراد کو بھی قتل کیا۔

بلوچ قوم پرست پارٹی بلوچ نیشنل موومنٹ نے مستونگ واقعے کے ردعمل میں اپنے بیاں میں کہا کہ ایک طرف قابض ریاست پاکستان لاپتہ افراد کی برآمدگی اور رہائی کی یقین دہانیاں کرا رہا ہے اور دوسری طرف لاپتہ افراد کو جعلی انکاؤنٹر اور جعلی مقابلوں میں مار کر قتل و غارت گری کر رہی ہے۔ یہ ان تمام لواحقین کیلئے ایک دردناک مقام ہوگا جو کئی سالوں سے اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے احتجاج اور عدالتوں کے چکر میں ٹھوکریں کھا رہی ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ یہ جعلی انکاؤنٹر کا پہلا واقعہ نہیں ہے۔ اس سے پہلے بھی بلوچوں کو اس طرح قتل کرکے شہید کیا گیا ہے۔ یہ واقعہ اسی بربریت کا تسلسل ہے۔ اس پر عالمی اداروں کی جانب سے مزید خاموشی انہیں تاریخ میں پاکستان کے شریک جرم ٹھہرانے میں کافی ہوگا۔