بلوچستان: مختلف علاقوں سے تین لاپتہ افراد بازیاب

342

بلوچستان کے دالحکومت کوئٹہ، ضلع کیچ اور پشین سے جبری طور پر لاپتہ تین افراد بازیاب ہوکر اپنے گھروں کو پہنچ گئے ہیں۔

دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ کے علاقے سریاب سے تعلق رکھنے والے عبدالحق کرد ولد صوبہ خان گذشتہ پانچ سالوں کی طویل گمشدگی کے بعد بازیاب ہوکر گھر پہنچ چکے ہیں۔

عبدالحق کرد کے لواحقین کے مطابق انہیں پانچ سال قبل 18 اگست 2016 کو پاکستانی خفیہ اداروں نے لاپتہ کیا تھا۔

ضلع کیچ کے تحصیل بلیدہ کے علاقے بٹ سے تعلق رکھنے والے عزیز بلوچ بھی بازیاب ہوگئے جو نادرا میں ملازم تھے۔ خاندانی زرائع کے مطابق وہ ایک سال قبل لاپتہ ہوئے تھے۔

دریں اثناء پشین سے تعلق رکھنے والے محمد آصف ولد عبدالغفار ادوزئی بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے، محمد آصف اپریل 2014 کو جبری طور پر لاپتہ کردیے گئے تھے۔

خیال رہے کہ رواں ماہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے لواحقین نے اسلام آباد پریس کلب اور بعدازاں ڈی چوک اسلام آباد میں اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے دھرنا دیا تھا۔

پاکستان کے وزیر برائے انسانی حقوق شرین مزاری کے ساتھ مذاکرات کے بعد لاپتہ افراد کے لواحقین نے اسلام آباد دھرنا ختم کیا تھا۔

لاپتہ افراد کے لواحقین کو یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ ان کے پیاروں کو بازیاب کیا جائے گا اور لاپتہ افراد پر قانون سازی کی جائے گی، جبکہ 15مارچ کو پاکستانی وزیر اعظم نے بھی لواحقین سے ملاقات کا وعدہ کیا ہے۔

بلوچستان میں لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے کام کرنے والا تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے آج بلوچستان سے دو لاپتہ افراد کی بازیابی کی تصدیق کرتے ہوئے اسے خوش آئندہ عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو یہ تسلسل برقرار رکھتے ہوئے تمام لایتہ افراد کو بازیاب کرے۔

دریں اثناء بنوں میں پشتون لاپتہ افراد کیلئے احتجاجی کیمپ کی گئی ہے جس میں پشتون تحفظ موومٹ کے رہنماء منظور پشتین جاکر اظہار یکجہتی کی اور متاثرین خاندانوں سے بات کی۔

لاپتہ ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی بیٹی سمی دین نے سماجی رابطوں کی سائٹ پر کہا ہے کہ بنوں میں لاپتہ افراد کیلئے لگائے گئے احتجاجی کیمپ کی حمایت کرتے ہیں، ریاست سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جبری طور پر گمشدہ افراد کو منظر عام پر لایا جائے۔ پختون، سندھی، بلوچ اور اندرون پنجاب تمام ماوں کا دکھ ایک ہے اب ریاست کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرکے تمام لاپتہ افراد کو منظر عام پر لانا چاہیے۔