بی ایس او آزاد کی جانب سے کینیڈا میں مرکزی سیکریٹری جنرل ثنااللہ بلوچ، حسام بلوچ، نصیر احمد بلوچ اور بی این ایم کے ممبر رفیق بلوچ، بی ایچ آر او کے سیکریٹری اطلاعات نواز عطاء اور دیگر کے ریاستی فورسز کے ہاتھوں اغواہ نما گرفتاریوں اور بلوچستان میں ریاستی بر بریت کے حوالے سے ٹورنٹو میں قانون ساز اسمبلی کے سامنے چھ روزہ آگاہی مہم پانچویں روز بھی جاری رہا
بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے چئیرپرسن کریمہ بلوچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بی ایس او آزاد کی جانب سے کینیڈا میں مرکزی سیکریٹری جنرل ثنااللہ بلوچ، حسام بلوچ، نصیر احمد بلوچ اور بی این ایم کے ممبر رفیق بلوچ، بی ایچ آر او کے سیکریٹری اطلاعات نواز عطاء اور دیگر کے ریاستی فورسز کے ہاتھوں اغواہ نما گرفتاریوں اور بلوچستان میں ریاستی بر بریت کے حوالے سے ٹورنٹو میں قانون ساز اسمبلی کے سامنے چھ روزہ آگاہی مہم کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں کینیڈا کے عوامی نمائندگان، سول سوسائٹی اور مختلف شعبہ فکر کے لوگوں کو بلوچستان میں پاکستان کے ظلم و جبر کے بارے میں آگاہی دی گئی اور دستخطی مہم چلائی۔
اس آگاہی مہم میں لطیف جوہر بلوچ، بی این ایم نارتھ امریکہ کے رہنما ڈاکٹر ظفر بلوچ، امتیاز بلوچ و دیگر شامل رہے ہیں۔
کریمہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان کی ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ نظریاتی بلوچ نوجوانوں کیمنظم قافلے بی ایس او آزاد کو نشانہ بنایا جائے، ہر دور میں بی ایس او کے جڑوں کو کمزور کرنے کیلئے نظریاتی کارکنوں اور رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیالیکن ریاست بی ایس او آزاد کے بنیاد کو کمزور کرنے میں ناکام رہا کیونکہ بلوچ نوجوان سخت تنظیمی ڈسپلین اور سیاسی شعور سے لیس ہیں بلوچ نوجوانوں کو کسی خوف یا لالچ سے ختم کرنے کی کوشش ریاست کی خام خیالی ہے۔
کریمہ بلوچ نے مزید کہا کہ آگاہی مہم کے دوران اونٹاریو قانون ساز اسمبلی کے تمام منسٹرز، حزب اختلاف کے رہنماؤں اور تمام پارلیمنڑرین کو لاپتہ بلوچوں کے کیس کے حوالے دستاویز ارسال کیے گئے ہیں۔ جن میں گھروں، تعلیمی اداروں اور دوران سفر اغوا کئے گئے بلوچ طلبا سمیت تمام بلوچ مِسنگ پرسنز اور خاص کر ان نئی گمشدگیوں کے حوالے جن میں بی ایس او آزاد کے مرکزی رہنماؤں ثنااللہ، حسام،نصیر احمد اور بی این ایم کے ممبر رفیق بلوچ سمیت آٹھ سالا آفتاب اور بی ایچ آر او کے رہنما نواز عطا شامل ہیں کے حوالے سے دستاویزاتی ثبوت فراہم کرکے فوری ایکشن لینے کی اپیل کی ہے اور اس ملاقات میں بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز کی کاروائیوں اور خطے میں پاکستان کے انتائپسندانہ پالیسیوں کے حوالے سے ان کو آگاہ کیا گیا۔
کریمہ بلوچ نے کہا کہ کینیڈا سمیت تمام بااثر ممالک پاکستان کی بلوچ سرزمین پر قبضہ اور نوآبادیاتی پالیسیوں کے خلاف مداخلت کرکے اس خطے میں امن قائم کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔ کریمہ بلوچ نے کہا کہ بلوچ نوجوان نسل کی ماورائے قانون گرفتاریاں اور عقوبت خانوں میں رکھنا جینوا کنونیشن کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
کریمہ بلوچ نے مزید کہا کہ کالجوں اور یونیورسٹیوں میں ریاستی فورسز گھس کر بلوچ اسٹوڈنٹس کو اغوا کر رہی ہے مگر انسانی حققوق کے علمبردار اس پر آنکھیں بند کر کے چپ سادھیہوئے ہیں۔ آخر میں انہوں نے کہا ہے کہ بی ایس او آزاد کا آگاہی مہم بین القوامی سطح پر جارہی رہے گا شیڈول کا اعلان جلد کیا جائے گا۔