نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے کردہ بیان میں کہا ہے کہ لاپتہ افراد کے لیے قائم کردہ کمیشن کسی بھی طرح سے کارآمد نہیں ہے کیونکہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہورہی ہے جس میں لاپتہ افراد کی بہت بڑی تعداد شامل ہے.
اس معاملے کو حل کرنے کے لیے اب اقوام متحدہ کو اپنا کردار نبھانا ہوگا کیونکہ موجودہ قائم کردہ کمیشن سے صرف اور صرف مایوسی ہورہی ہے اور دوسری طرف کمیشن لاپتہ افراد کے لواحقین کو ذہنی طور پر ٹارچر کررہی ہے اور دوران سماعت غلط الفاظوں سے لاپتہ افراد کے بارے میں بات کی جاتی ہے.
ترجمان نے کہا کہ یہ رویہ آقا اور غلام کا احساس دلاتی ہے جہاں ایک طرف بلوچ قوم کے ہزاروں کی تعداد میں لوگ لاپتہ ہیں اور عدالتی نظام ان لاپتہ افراد کے بازیابی کے بجائے ان اداروں کی تعریفیں کرتی ہے جنہوں نے ان کو لاپتہ کردیا ہے اب اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ ریاست نہیں چاہتی کہ لاپتہ افراد منظرعام پر آئے۔
بیان میں کہا گیا کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ اب بلوچ قوم کا نہیں رہا اس میں پشتون اور سندھی بھی متاثر ہورہے ہیں ہونا تو یہ چاہیے کہ سندھی، پشتون اور بلوچ قوم مل کر اقوام متحدہ سے لاپتہ افراد کی بازیابی میں کردار ادا کرنے کی درخواست کرے، اسلام آباد کی پالیسی کو واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ وہ کس طرح سے لاپتہ افراد کے مسئلے کو سلجھانے کی بجائے الجھا رہی ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں ریاستی جبر و گمشدگی بہت زور پکڑ چکی ہے جس کے اثرات آنے والی نسلوں پر بھی پڑسکتے ہیں تمام بلوچ قوم پرست سیاسی جماعتوں کو یکجا ہونا چاہیے تاکہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف ایک ساتھ کام کریں۔