بلوچ نیشنل موومنٹ کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر مراد بلوچ نے اپنے ایک بیان میں گہار زامر بگٹی اور ان کی کمسن بچی جانان کی نویں یوم شہادت پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ انسانیت سے محروم پاکستانی ریاست کی بربریت سے بلوچ قوم کی خواتین اور معصوم بچیاں بھی محفوظ نہیں۔ گہار زامر بگٹی اور انکی چھوٹی بچی جاناں اور برکت ڈومکی کی شہادت پاکستان کے ماتھے پر ہمیشہ کے لئے ایک سیاہ داغ کی طرح ثبت ہے۔ دد عشروں سے پاکستان بلوچ نسل کشی و بربریت کی نئی داستانیں رقم کر رہا ہے، لیکن قوم اپنے شہداء کے لہو کی ایک ایک قطرے کا حساب دشمن سے وصول کرے گا۔
ڈاکٹر مراد بلوچ نے کہا آج سے نو سال پہلے کراچی جیسے شہر میں پاکستانی خفیہ اداروں نے آزادی پسند رہنماواجہ بختیار ڈومکی کی اہلیہ زامر بگٹی اور اس کی بچی جانان اور ڈرائیور برکت ڈومکی کو شہید کرکے ظلم کے باب میں ایک خطرناک اضافہ کیا۔ اس کے بعد خواتین اور بچوں کو قتل کرنے کا ایک ختم نہ ہونے والا سلسلہ شروع ہوا، جو آج تک جاری ہے۔ ایسی مظالم سے پاکستان بلوچ قومی رہنماؤں کو زیر کرکے کی کوششیں کرتی ہے لیکن ان تمام مظالم سے ثابت ہوچکی ہے کہ بلوچ قوم اور بلوچ قومی رہنما کسی بھی موڑ پر اپنی حق آزادی سے دستبردار یا کمزور نہیں ہوئے ہیں بلکہ ان میں مزید پختگی اور توانائی آئی ہے۔
انہوں نے کہاپاکستانی انسانی اقداراور عالمی قوانین سے عاری ایک درندہ اور دہشت گردریاست ہے۔ اس سے ہمیں خیر کا کوئی توقع نہیں لیکن بلوچ نسل کشی پر ذمہ دار عالمی اداروں کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے۔ اگرعالمی ادارے اپنی بنیادی فرائض کی انجام دہی میں غفلت کامرتکب نہ ہوتے تو شائد پاکستانی دہشت گردی اس نہج پر نہ پہنچتا اور بلوچستان میں انسانی المیہ جنم نہ لیتا۔
ڈاکٹر مراد بلوچ نے کہا گہار زامر بگٹی بلوچ قوم کی بہادر بیٹی تھی۔ ان کا لہو ضرور ایک دن رنگ لائے گا۔ زامر بگٹی، جانان بگٹی اور برکت ڈومکی سمیت تمام شہدا کے قربانیوں کی بدولت مادر وطن بلوچستان میں آزادی کا سورج ایک دن طلوع ہو کررہے گا۔