بھائی کی متحدہ عرب امارات سے گمشدگی اور پاکستان منتقلی کے ثبوت موجود ہیں – فریدہ بلوچ

230

عدالتیں ریاستی اداروں سے سوال کرنے اور لاپتہ افراد کی بازیابی میں کردار ادا کرنے کے بجائے گمشدہ افراد کے لواحقین کو مزید اذیت دینے کے لئے من پسند فیصلے سناتے ہیں، راشد حسین کو 3 بار مفرور کرار دینا عدالتی انصاف کے حصول پر قدغن ہے – ان خیالات کا اظہار لاپتہ راشد حسین کے لواحقین نے کراچی پریس کلب کے سامنے وی بی ایم پی کیمپ کیا۔

لاپتہ انسانی حقوق کے کارکن راشد حسین کے لواحقین کا کہنا ہے کہ راشد حسین کو مفرور قرار دینا عدالتوں کی آزادی پر سوالیہ نشان ہے۔ ہمارے پاس وہ تمام ثبوت موجود ہے جن سے یہ بلکل ظاہر ہیں کہ راشد حسین متحدہ عرب امارات سے جبری گمشدگی کے بعد بیک ڈپلومیسی کے تحت غیر قانونی طور پر پاکستان منتقل کردیئے گئے ہیں۔

راشد حسین کی ہمشیرہ فریدہ بلوچ نے سماجی رابطوں کی سائٹ پر دستاویزات کی تصاویر شئر کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرے بھائی کو مفرور قرار دینے سے ان کی زندگی کو مزید خطرات لاحق ہیں، راشد حسین کی گرفتاری اور پاکستان منتقلی کی تصدیق خود سی ٹی ڈی کراچی اور پاکستانی میڈیا نے کی تھی اگر راشد حسین کو کچھ ہوتا ہے تو اسکی ذمہ دار عرب امارت اور پاکستان ہونگے۔

راشد حسین بلوچ جن پر سی ٹی ڈی کراچی کے جانب سے کراچی میں چینی کونصل خانہ حملے کا کیس درج ہے تاہم کراچی کے ایک انسداد دہشت گردی کے عدالت نے راشد حسین سمیت 15 افراد کو مذکورہ کیس میں مفرور کرار دیا ہے۔

 راشد حسین کے لواحقین کے مطابق راشد حسین بلوچ کو 26 دسمبر 2018 کو اماراتی خفیہ اداروں کے اہلکار نے پاکستان کے حکم پر اغواء کرنے کے چھ مہینے بعد پاکستان منتقل کردیا۔ لواحقین کے مطابق راشد پاکستان کے خفیہ اداروں کے تحویل میں ہے۔

راشد حسین بلوچ کی جبری گمشدگی کے خلاف راشد حسین کی والدہ اور بھتیجی وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کیمپ میں اپنا احتجاج کرتے آرہے ہیں۔ وی بی ایم پی وائس چئرمین ماما قدیر بلوچ کے مطابق راشد حسین کو مفرور قرار دینے کا مقصد اسے عدالتی انصاف سے محروم رکھا جاسکے۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا ہے کہ راشد حسین بلوچ انسانی حقوق کے کارکن ہیں اگر عرب امارت راشد حسین کے گمشدگی اور منظر عام پر لانے کے بارے کوئی اہم پیش رفت نہیں کرینگی تو ہم راشد حسین کے کیس کو عالمی عدالت میں لے جائیں گے۔