بلوچستان کے ضلع نصیر آباد میں والد نے غیرت کے نام اپنی بیٹی کو شخص سمیت فائرنگ کرکے قتل کردیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے میں ملوث مذکورہ شخص کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق واقعہ نصیر آباد کے علاقے گھوٹ سالار خان منجھوشوری میں پیش آیا، جہاں عبدالطیف نامی شخص نے اپنی ہی بیٹی اور مہردل نامی شخص کو فائرنگ کرکے قتل کیا۔
منجھوشوری پولیس نے میڈیا کو بتایا کہ مقتول لڑکی کے والد نے شبہ ظاہر کیا کہ اس کی بیٹی کا مہردل نامی شخص سے ناجائز تعلق تھا اور اس نے اپنے دوستوں کی مدد سے اپنی بیٹی اور مذکورہ شخص پر اندھا دھند فائرنگ کردی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے قانونی کارروائی کے بعد قتل ہونے والے دونوں افراد کی لاشوں کو ان کے اہل خانہ کے حوالے کردیا ہے اور فائرنگ میں ملوث شخص عبدالطیف کو گرفتار کرلیا ہے۔
کوئٹہ میں خواتین کے حقوق کے لئے آواز اٹھانے والی ایک غیرسرکاری تنظیم عورت فاؤنڈیشن کی صوبائی سربراہ علاؤالدین خلجی کے مطابق بلوچستان میں پچھلے سال غیرت کے نام پر اور گھریلو تشدد میں 51 افراد قتل ہوئے، جن میں 33 خواتین اور 18 مرد بھی شامل تھے۔
عورت فاؤنڈیشن کی صوبائی سربراہ کا کہنا ہے کہ زیادہ تر خواتین غیرت کے نام پر شوہر، بھائی یا باپ جیسے رشتے داروں کے ہاتھوں مارے جاتے ہیں۔
عورت فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ سندھ سرحد کے ساتھ بلوچستان کے چار علاقوں میں غیرت کے نام پر قتل کے واقعات بڑھ رہی ہے جو انتہائی تشویش کی بات ہے۔
علاؤالدین خلجی کے مطابق ان واقعات کو کافی حد تک روکا جاسکتا ہے۔ نئے قانون کے تحت سزا بہت سخت ہے لیکن لوگ اس سے واقف ہی نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر گھریلو تشدد کے خلاف قانون کو لفظ کے حقیقی معنوں میں نافذ کیا گیا تو غیرت کے نام پر ہونے والی ہلاکتوں اور گھریلو تشدد کے واقعات کو بڑی حد تک روکنا ممکن ہوگا۔
محققین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں تین سال قبل خواتین پر تشدد کے خاتمے کے لئے ایک قانون پاس کی گئی لیکن اس قانون پر عمل درآمد نہیں ہوا ہے۔
خواتین کے حقوق کی غیر سرکاری تنظیم عورت فاؤنڈیشن نے غیرت کے نام پر ہونے والے قتل کو روکنے کے لئے پانچ روزہ مہم بھی شروع کی ہے۔
اس تنظیم نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ بلوچستان سمیت دیگر صوبوں میں خواتین کے حقوق کے لئے ایک کمیشن تشکیل دے۔