وٹس ایپ کی نئی پالیسی ، 72 گھنٹوں میں ٹیلی گرام استعمال کرنے والوں میں 25 ملین کا اضافہ

241

ٹیلی گرام کے ایک اعلامیہ کے مطابق اس کے استعمال کنندگان کی تعداد پانچ سو ملین تک پہنچ گئی ہے ۔

دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا کے میسجنگ ایپ وٹس ایپ کے نئے پالیسیوں کے بعد دنیا بھر میں ایک طرف جہاں اس پہ شدید تنقید کی جارہی ہے وہی دوسری جانب لوگوں کی ایک بڑی تعداد نےاپنے پیغامات کے تبادلے کے لئے متبادل ایپ ٹیلی گرام کو استعمال کرنا شروع کردیا ہے ۔

ٹیلی گرام کی جانب سے اپنے صارفین کو ارسال کردہ ایک پیغام میں لکھا ہے کہ اس کے ایک کو استعمال کرنے والوں کی تعداد پانچ  سو ملین تک پہنچ گئی ہے اور بالخصوص گذشتہ 72 گھنٹوں کے دوران 25 ملین لوگوں نے ٹیلی گرام جوائن کیا ہے ۔

 خیال رہے کہ سوشل ایپ واٹس ایپ نے نئے سال میں اپنی سروس اور پرائیویسی پالیسی میں تبدیلیاں متعارف کروائی ہیں۔ نئی پالیسی کو قبول نہ کرنے کی صورت میں صارفین کو اپنے اکاؤنٹ ڈیلیٹ کرنا پڑیں گے۔

صارفین کو نئی پالیسی قبول کرنے کے لیے آٹھ فروری تک کا وقت دیا ہے تاکہ وہ سروس کا استعمال جاری رکھ سکیں۔

نئی پالیسی کے مطابق واٹس ایپ صارفین کا ڈیٹا نہ صرف استعمال کرے گا بلکہ اسے فیس بک کے ساتھ شیئر بھی کرے گا۔

واٹس ایپ نے نئی پرائیویسی پالیسی میں کہا ہے کہ جب صارفین ان سے منسلک تھرڈ پارٹی کی خدمات یا فیس بک کمپنی کی دوسری پروڈکٹس پر انحصار کرتے ہیں، تو تھرڈ پارٹی وہ معلومات حاصل کر سکتی ہے، جو آپ یا دوسرے لوگ ان کے ساتھ شیئر کرتے ہیں۔

واٹس ایپ کا کہنا ہے کہ وہ نئی پالیسی کے مطابق موبائل کی معلومات بھی حاصل کر رہی ہیں۔ جن میں بیٹری لیول، ایپ ورژن، موبائل نمبر، موبائل آپریٹر اور آئی پی ایڈریس سمیت دوسری معلومات شامل ہیں۔

نئی پالیسی میں بتایا گیا ہے کہ اگر کوئی صارف اپنے واٹس ایپ اکاونٹ کو ڈیلیٹ کیے بغیر وٹس ایپ صرف موبائل سے ڈیلیٹ کرتا ہے تو اس کی معلومات محفوظ رہیں گی۔

نئی پرائیویسی پالیسی میں واضح طور کہا گیا ہے کہ انتظامیہ صارفین کا ڈیٹا سٹور کرنے کے لیے فیس بک کا عالمی انفرا سٹرکچر اور اس کے ڈیٹا سنٹرز استعمال کر رہی ہیں۔ ان میں امریکہ میں موجود ڈیٹا سنٹر بھی شامل ہے۔

واٹس ایپ نے اپنی پرانی پرائیویسی پالیسی میں صارفین کی پرائیویسی کی حفاظت کو اپنے ڈی این اے کا حصہ بتایا تھا۔ نئی پالیسی میں یہ چیز اب شامل نہیں ہو گی تاہم واٹس ایپ اینڈ ٹو اینڈ انکریپٹڈ کو برقرار رکھے گا۔ اس کے تحت نہ تو صارفین کے پیغامات کہیں اور دیکھے جا سکتے ہیں اور نہ ہی انہیں کسی کے ساتھ شیئر کیا جا سکتا ہے