بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں کا کریمہ بلوچ کے قتل کیخلاف احتجاجی مظاہروں میں شرکت کرنے والے مظاہرین کو دھمکی دینے کیخلاف گرینڈ احتجاج کا اعلان ۔
ان خیالات کا اظہار بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کریمہ بلوچ کے قتل کیخلاف جو ملک گیر احتجاج کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا بلوچستان کے مختلف حصوں میں احتجاجی مظاہروں کو روکنے کیلئے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کئے جارہے ہیں جیسے کے گوادر، پسنی، آواران اور کوئٹہ میں مظاہرین نے جو شرکت کرنے والے تھے ان کے گھروں پر چھاپے مارے گئے اورا ن کو تنبیہہ کی گئی کہ کریمہ بلوچ کے قتل کیخلاف شرکت کرنے سے گریز کریں، کریمہ بلوچ کے آبائی گاؤں میں بھی احتجاج کو روکنے کی کوشش کی گئی اور جھاو میں احتجاجی مظاہرے کو منسوخ کیا گیا ہم انسانی حقوق کے عالمی اداروں سے سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچستان میں آزادی اظہار رائے پر جو قدغن ہے اس کا نوٹس لیں اور بلوچوں پر ہونے والے مظالم کو اجاگر کریں اس سلسلے میں ہم لوگ ایک گرینڈ احتجاج کا سلسلہ شروع کررہے ہیں جس کا آغاز آئندہ سال کے 2 جنوری 2021 سے کوئٹہ کے احتجاجی مظاہرہ سے شروع کیا جائے گا یہ احتجاج ملک گیر ہوگا ۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں نے بتایا کہ بانک کریمہ بلوچ کے قتل کے حو الے سے ٹورنٹو پولیس نے مزید پیش رفت نہیں کی ہے جو ابتدائی رپورٹ دی گئی تھی کہ یہ نان کرائمنل کیس ہے اس کے بعد لاش لواحقین کو فراہم نہیں کی گئی ہے امید کی جاتی ہے کریمہ بلوچ کی تدفین ان کے آبائی گائوں میں کی جائے گی ۔