چیف سیکرٹری بلوچستان کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفکیشن جس میں آئی جی ایف سی کو ہدایت کی گئی ہے کہ
ایرانی پیٹرول اور ڈیزل کی اسمگلنگ پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور ایف سی کو اسمگلنگ روکنے کا مکمل قانونی اختیار اور ہدایت کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔
جبکہ وزیر داخلہ بلوچستان ضیاء لانگو کے مطابق پابندی وزیر اعظم پاکستان کے حکم پر عائد کی گئی ہے۔
دوسری جانب اس کاروبار سے وابستہ ہزاروں لوگوں میں تشویش پایا جاتا ہے، پیٹرول و ڈیصل کے کاروبار سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں ہزاروں گھروں میں لوگ نان و شبینہ کے محتاج ہونگے۔
تربت، پنچگور اور دیگر علاقوں میں ایرانی تیل کے کاروبار سے منسلک ڈرائیوروں اور اس کاروبار سے منسلک لوگوں نے اپنے ایک مشترکہ جاری کردہ بیان میں اس نوٹیفکیشن کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ بلوچوں کا معاشی قتل ہے
انہوں نے کہا کہ ہمیں روزگار فراہم کیا جائے وگرنہ بلوچستان میں معاشی بحران بدتر ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس اذیت ناک و خطرے سے لاحق روزگار پر پہلے ہی سے بیزار ہیں لیکن روزگار کے دیگر زرائع نہ ہونے کی وجہ سے مجبوری کی حالت میں اس خطرناک کاروبار سے ہی اپنے بچوں کا پیٹ پال رہے ہیں،
انہوں نے مزید کہا جن گاڑیوں میں ہم ڈیزل پٹرول لوڈ کرکے پر خطرناک راستوں کو پار کرکے ایران سے تین دن بعد بارڈر اور پھر وہاں سے ایک دن کے بعد سردی و گرمی اور پیاس بھوک برداشت کرکے تربت یا پنجگور شہر تک پہنچ جاتے ہیں ان راستوں میں ہر چیک پوسٹ پر بھتہ دیتے ہوئے اگر چند روپے بچ جاتے ہیں تو ہم اپنے بچوں کا پیٹ پالتے ہیں۔
بلیدہ کے رہائشی نسیم اشرف کہتے ہیں کہ وہ سات سالوں سے اس کاروبار سے منسلک ہے، ان کے مطابق وہ بلوچستان یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد نوکری کی تلاش میں دو سال ضائع کیے، ان کے مطابق میری طرح بلوچستان کے ہزاروں تعلیم یافتہ نوجوان اس کاروبار سے اپنے گھروں کے چھولے جلاتے ہیں۔
انہوں نے کہا اگر یہ کاروبار بندا ہوا تو معاشی طور پر بحران زدہ بلوچستان مزید معاشی بدحالی کا شکار ہوگا۔