کریمہ بلوچ قتل کے خلاف آواز بلند کرنے پر محکوم اقوام کے شکر گزار ہیں – بی این ایم

231

کریمہ بلوچ کی قتل کے خلاف آواز اٹھانے کے لئے بنگالی، پشتون، سندھی سمیت تمام محکوم اقوام اور انسان دوست تنظیموں کا شکریہ ادا کرتے ہیں – ڈاکٹر مراد بلوچ سیکریٹری جنرل بی این ایم

بلوچ نیشنل موومنٹ کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر مراد بلوچ نے اپنے ایک بیان میں پشتون، سندھی، بنگال اور تمام محکوم قوموں اور قوم دوست و انسان دوست تنظیموں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بانک کریمہ بلوچ کی شہادت پر بلوچ قوم کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر اس بات کا ثبوت دیا ہے کہ ہم سب کا درد اور تکلیف ایک ہی ہے۔ پاکستانی مظالم کی شروعات بلوچ قوم پر سے شروع ہوئیں۔ ان مظالم کو وسعت دیکر ستر کی دہائی میں بنگالیوں پر ہولناک مظالم ڈھائے گئے۔ آج سندھی اور پشتون سمیت تمام محکوم اقوام پاکستانی کی ظلم کی چکی میں پس رہے ہیں۔

بنگلہ دیش میں کریمہ بلوچ کی شہادت پر احتجاج اور بلوچ قوم کے ساتھ اظہار یکجہتی نے واضح کیا کہ بنگالی قوم اور اس کے آنے والی نسلیں اپنے اوپر ہونے والی مظالم کو نہیں بھول پائیں گے اور نہ ہی ان جرائم پر پاکستان کو معاف کریں گے۔ ہماری طرح بنگالیوں کو پاکستانی مظالم کا براہ راست تجربہ ہے۔ یوں ہم ایک فطری اتحادی بن سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش میں آزادی کی جنگ لڑنے والے مزاحمت کار سپاہیوں کی تنظیم مکتی جودھا منچ یعنی آزادی کی جنگ لڑنے والوں کی تنظیم نے جس طرح بلوچ قوم کے حق میں احتجاج کرکے یکجہتی کا مظاہرہ کیا ہے وہ ثابت کرتی ہے وہ ہم پر پاکستانی مظالم کو محسوس کر رہے ہیں جو ان پر ستر کی دہائی میں اسی ظالم فوج نے ڈھائے تھے۔ ڈھاکہ میں بانک کریمہ بلوچ کی تصاویر اٹھا کر ان شہدا کی یاد تازہ کی ہے جو اپنی آزادی کی جدوجہد میں شہید ہوگئے ہیں۔ آج بنگلہ دیش ایک آزاد ملک کی حیثیت سے دنیا کے نقشے میں موجود ہے۔ ہمیں یہی توقع رکھتے ہیں کہ ان کی سرکار عالمی فورمز پر ہماری آواز بن کر ان مظالم اور نسل کشی کو روکنے میں کردار ادا کرے گی جو بنگلہ دیش کیلئے بھارت نے کیا تھا۔

بی این ایم سیکریٹری جنرل نے کہا کہ کریمہ بلوچ کی پاکستانی ایجنسیوں کے ہاتھوں شہادت کے خلاف مظاہرے میں مکتی جودھا منچا کے مرکزی کمیٹی کے صدر امین الاسلام بلبل، بنگلہ دیش کی سپریم اپلیٹ ڈویژن کے سابق جسٹس شمس الدین چودھری مانک، مجسمہ ساز راشا، شاعر سردار فاروق، ڈھاکہ یونیورسٹی برانچ کے صدر سونیٹ محمود، ڈھاکہ میٹرو پولیٹن نارتھ برانچ کے صدر ملن ڈھالی، جنرل سکریٹری دین اسلام بپی اور دیگر رہنماؤں اور شرکا کا اس یکجہتی پر شکر گزار ہیں۔ وہ ثابت کرچکے ہیں کہ وہ بلوچ قوم کی تکلیف کو اپنی جنگ آزادی کی تکالیف میں محسوس کئے ہوئے ہیں۔ جس طرح بنگالی قوم نے نہ پاکستان کو معاف کیا ہے اور نہ ہی مظالم کو بھولے ہیں، اسی طرح ہم بلوچ رہتی دنیا تک پاکستانی مظالم کو نہیں بھول سکتے اور اس کے خلاف کھڑے ہوکر ایک دن اپنی آزادی ضرور حاصل کریں گے۔

ڈاکٹر مراد بلوچ نے کہا کہ دوسری محکوم قوموں نے بھی ہمارا بھرپور ساتھ دیا ہے، مگر بدقسمتی سے وہ ہماری طرح پاکستان کی ظلم کی چکی میں پس رہی ہیں۔ ہم ان کا بہت مشکور ہیں۔ بلکہ ہم سمجھتے ہیں کہ انہوں نے ایک فرض ادا کیا ہے۔ ہم ایک دوسرے کے درد اور تکالیف کو سمجھتے ہیں اور ان تکالیف اور درد کی علاج کیلئے ایک دوسرے پر انحصار کرتے ہیں۔ جب ہم سب اکھٹے ہوکر پاکستان سے بیزاری کا مظاہرہ کرکے دنیا کو یہ بتانے میں کامیاب ہوئے کہ یہاں بلوچ، سندھی اور پشتونوں پر انتہا درجے کی مظالم ہورہی ہیں تو یقینا دنیا ہماری آواز سننے میں مجبور ہوجائیگی۔

انہوں نے اقوام متحدہ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ کریمہ بلوچ کی قتل میں ملوث عناصر کا سراغ لگانے میں کینیڈا کی سرکار کے ساتھ ہم آہنگی کرکے بلوچ قوم کو انصاف دلانے میں کردار ادا کرے۔ ہم نے کینیڈا پولیس کی ابتدائی رپورٹ کو مسترد کیا تھا، کیونکہ انہوں نے چند ہی گھنٹوں میں اس قتل کو غیر مجرمانہ کیٹگری میں شامل کرکے بلوچ قوم کو مایوس کیا تھا۔ دوسرے ممالک کو بھی اس میں انٹیلیجنس شئیرنگ کے ذریعے اپنا حصہ ڈالنا چاہئے۔ ہم کینیڈا کی سرکار سے یہی توقع رکھتے ہیں کہ وہ اپنی اقدار کو برقرار رکھتے ہوئے کریمہ بلوچ کے قاتلوں کو دنیا کے سامنے لائے گی۔ بصورت دیگر کینیڈا کی جمہوریت، غیرجانبداری، اور انسانی اقدار کے بارے میں ہمیں شدید مایوسی ہوگا۔