خضدار سے لاپتہ ہونے والے تا حال بازیاب نہ ہو سکے

172

خضدار : لاپتہ افراد کا مسلہ تاحال جوں کا توں ہے، گزشتہ آٹھ سالوں میں جھالاوان سمیت بلوچستان بھر سے ہزاروں نوجوانوں کو انٹیلی جینس اداروں ، ایف سی اور ڈیٹھ اسکواڈ نے مشترکہ کاروائی کرکے اغوا کرکے لاپتہ کئے ہیں۔ لاپتہ افراد کے خاندانوں نے حکومت، عدالت، کمیشن، سمیت انسانی حقوق کی ملکی اور عالمی اداروں کے دروازے کھٹکھٹائیں، اپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے اقوام متحدہ سمیت دیگر انسان دوست اداروں سے مداخلت کی اپیل کرتے رہے اور تاحال انسانی حقوق کی اداروں اور اقوام متحدہ پر آس لگائے بیھٹے ہیں کہ یہ ادارے اُنکی فریاد اور التجاء سن کر پاکستانی اداروں پر لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے دباؤ ڈالیں گے۔

لاپتہ کبیر بلوچ جن کو 27 مارچ 2009 کو خضدار سے اُنکے دیگر دو ساتھیوں مشتاق بلوچ اور عطاء اللہ بلوچ کیساتھ اغوا کرکے غائب کردیا گیا، ایک طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود اُنکے متعلق کوئی معلومات نہیں کہ وہ زندہ ہے یا اُنھیں دیگر لاپتہ نوجوانوں کی طرح دوران حراست ٹارچر کرکے شہید کرکے کسی گمنام اجتماعی قبر میں دفنایا گیا ہے۔

توتک سے اجتماعی قبروں کی دریافت اور سینکڑوں لاشوں کی برآمدگی نے لاپتہ اسیران کے خاندانوں کی خدشات میں اضافہ کرچکا ہے۔ لاپتہ نوجوانوں کے ورثاء نے اس متعلق بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اپنے لخت جگروں کے بازیابی کے لئے تمام ذرائع استعمال کئے لیکن ہمیں ہر جگہ سے مایوسی کا سامنا کرنا پڑا کمیشن اور کورٹ طاقت ور قوتوں کے سامنے مکمل بے بس ہیں، اُنھیں لاپتہ افراد کی بازیابی سے زیادہ اپنے لئے خطرہ محسوس ہوتا ہے اس لئے وہ خفیہ اداروں سے اس متعلق پوچھ نہیں سکتے بلکہ اُن کے سامنے انکی بولتی بند ہوجاتی ہے اور ہمیں کہتے ہیں کہ دُعا کرو اللہ ہم سب پر خیر کرے یوں محسوس ہوتا ہیکہ وہ ہمیں لاپتہ نوجوانوں کے بازیابی کے لئے نہیں بلکہ اپنے درازی عمر کے لئے دُعا منگوانے کے لئے پیشیوں پر طلب کرتے ہیں۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ انتخابات کے دوران سیاسی پارٹیاں لاپتہ افراد اور مسخ شدہ لاشوں پر سیاست کرکے ووٹ حاصل کرتے ہے جب اقتدار میں آتے ہیں تو لاپتہ افراد کو بھول جاتے ہیں بلکہ وہ مزید لاپتہ افراد کے تعداد میں اضافہ کرکے چلے جاتے ہیں۔اُنہوں نے مزید کہا کہ عالمی ادارے خصوصًا اقوام متحدہ، یورپی یونین، ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ سمیت دیگر متعبر اداروں سے اپیل کرتے ہیکہ وہ بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا نوٹس لیکر ہزاروں کے تعداد میں لاپتہ بلوچ اسیران کی بحفاظت بازیابی کے لئے کردار ادا کریں۔