کوئٹہ پریس کلب کے سامنے لاپتہ افراد کیلئے احتجاج جاری

154

لاپتہ حسان قمبرانی، حزب اللہ قمبرانی اور عبدالحئی کرد کیلئے آن لائن کمپئین کیا جائے گا – ماما قدیر بلوچ

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4134 دن مکمل ہوگئے۔ مشکے سے خیر محمد بلوچ، عبدالرزاق بلوچ اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔ جبکہ نوشکی سے لاپتہ لیویز اہلکار عبدالغنی مینگل کے والد بھی اس موقع پر موجود تھے۔

وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ پاکستان بلوچستان پر اپنے جبری قبضے کے عملداری کی قبولیت اور جائز قانونی ہونے کا گمراہ کن تاثر دینے کی کوشش کرے گا جبکہ بلوچ شہداء، ریاستی عقوبت خانوں میں لاپتہ فرزندوں کی قربانیاں بلوچستان کے حصول کیلئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی خفیہ اداروں کی قائم کردہ قاتل دستوں کے ہاتھوں محب وطن بلوچ فرزندوں کی ٹارگٹ کلنگ زیر حراست قتل تشدد سے مسخ لاشیں پھینک دینے اور جبری گمشدگیوں جیسے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی پردہ پوشی کرتے ہیں۔ قابض ریاست بلوچ نسل کشی میں تیزی اور اس عمل میں تبدیلی لاچکی ہے کہ بلوچ فرزندوں کی لاشیں پھینکنے کے عمل سے بلوچ قوم کو دو قدم پھیچے دھکیل دیا جائے گا، جاگتے میں خواب دیکھنے کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ خوف نامی کوئی شے پیدا نہیں ہوتی ہے یقیناً قابض بلوچ نسل کشی میں مزید تیزی لائے گی۔ لیکن یہ سب بے معنی ہیں کیونکہ پرامن جدوجہد کے جذبے سے سرشار آج بلوچ مرد و خواتین غلامی سے چھٹکارے کا فیصلہ کرچکے ہیں۔

دریں اثناء ماما قدیر بلوچ نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ کل بروز بدھ لاپتہ حسان قمبرانی، حزب اللہ قمبرانی اور عبدالحئی کرد کے جبری گمشدگی کے حوالے سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کمپئین چلایا جائے گا۔

انہوں کہا کہ کمپئین میں حصہ لینے کیلئے #SaveQambraniBrothers اور #SaveAbdulHaiKurd کے ہیش ٹیگ استعمال کیئے جائیں۔

خیال رہے کہ حسان قمبرانی اور حزب اللہ قمبرانی کو رواں سال فروری کے مہینے میں کوئٹہ سے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا۔ حسان قمبرانی کی بہن حسیبہ قمبرانی وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے ہمراہ اس حوالے سے احتجاج کررہی ہے۔

اسی طرح عبدالحئی کرد کو بولان کے علاقے مچھ سے ایک ہوٹل سے 21 مئی 2018 کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا۔ عبدالحئی کرد کی بہن نصرین بلوچ بھائی کی بازیابی کیلئے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاج میں شریک ہے، ان کے مطابق انہیں پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے حراست میں لیکر لاپتہ کیا ہے۔