سندھ کے جزیروں پر وفاقی قبضے کے خلاف احتجاج

192

سندھی قوم پرستوں کے مشترکہ اتحاد “سندھ ایکشن کمیٹی” کی کال پر آج کراچی میں گورنر سندھ ہاؤس کے احاطے میں لوگوں نے بڑی تعداد میں جمع ہوکر احتجاج کیا.

مظاہرین نے کہا کہ آج سندھیوں نے متحد ہوکر سندھ کے جزیروں پر وفاقی قبضے کے خلاف وفاق سے بیزاری ظاہر کرتے ہوئے سندھ وطن کی تاریخی جغرافیائی تحفظ و خودمختیاری قائم رکھنے کا اعلان کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ‏سندھ کے جزائر سندھیوں کی ملکیت ہیں، ہم غیرقانونی آرڈیننس کو نہیں مانتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہزاروں لوگوں کو گواہ بناکر کہنا چاہتے ہیں کے وفاق کے اس غیرقانونی، غیرآئینی، اور سندھ دشمن آرڈیننس کے خلاف ہم آخری حد تک لڑیں گے۔

مظاہرین سے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ وفاقی حکومت نے اپنے قیام کے آغاز سے ہی اٹھارہویں آئینی ترمیم کی کھلم کھلا نفی اور انحرافیوں کا آغاز کر دیا تھا۔

سندھ کی آئینی خود مختاری کی حدود میں ناجائز مداخلت کا سلسلہ مسلسل جاری ہے، جس کی ایک واضح مثال کراچی کمیٹی کا قیام ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس تسلسل میں حال ہی میں صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے جاری کردہ ایک آرڈیننس کے ذریعے، ”پاکستان آئلینڈز ڈویلپمینٹ اتھارٹی“ (پِیڈا) کا قیام عمل میں لایا گیا ہے،جس کے تحت کراچی میں سمندر کے اندر واقع جزیروں کو سندھ سے چھین کر مرکز کی تحویل و اختیارات میں دے دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس آرڈیننس کو اور پِیڈا کے قیام کو نہ صرف خودمختاری اور سندھ کی وحدت پر حملہ اور قبضہ گیری کا عمل سمجھتے ہیں،بلکہ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ صدرِ پاکستان نے ایسا غیر آئینی آرڈیننس جاری کر کے آئینِ پاکستان کی نفی اور اپنے آئینی منصب کی توہین بھی کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ سندھ پاکستان میں کوئی مفتوحہ و مقبوضہ علاقہ نہیں ہے۔