بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4109 دن مکمل ہوگئے۔ بی ایس او کے شکور بلوچ، کامریڈ اسرار بلوچ، بلخ شیر بلوچ اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے اس موقع پر کہا کہ تسلسل کے ساتھ ریاست کی بربریت نت نئے ہتھنکنڈوں میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، لاپتہ افراد کی بازیابی کے پرشگاف نعروں کے ساتھ عوامی آگاہی کے لیے عملی پرامن جدوجہد کو تیز کرنے کی پاداش میں ہزاروں نوجوانوں، رہنماوں اور ورکروں کو جبری لاپتہ اور شہید کیا گیا اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریاست نے اپنی انتہائی ظلم، تشدد، ٹارگٹ کیساتھ ہزاروں لوگوں کو شہید کیا اور ہزاروں کی تعداد میں آج بھی ریاستی زندانوں میں تاریخ ساز تشدد کا شکار ہیں۔
ماما قدیر کا کہنا تھا کہ وی بی ایم پی کو اس بات کا بخوبی ادراک ہے کہ ریاست کی جانب سے اس سلسلے میں کمی نہیں آئی ہے، اپنے قبضے کو برقرار رکھنے کیلئے وہ بلوچ قوم کی نسل کشی میں تیزی لائے گی ۔
ماما قدیر نے کہا کہ ارباب اقتدار اور ان کے کاغذی رہنماء یہ بھول گئے ہیں کہ لواحقین کی پرامن جدوجہد کو مسخ لاشوں یا نسل کشی سے کبھی دبائی نہیں جاسکتی، ریاست کی جانب سے تنظیم نے پوری دنیا پر افشاں کردی کہ ظالم کبھی بھی بزور طاقت کمزور اقوام کی آواز کو دبا نہیں سکتا۔