آواران کے مختلف علاقوں میں فوجی آپریشن جاری

606
فائل فوٹو

بلوچستان کے ضلع کیچ اور آواران کے مختلف علاقوں میں پاکستانی فورسز کی جانب سے فوجی آپریشن کی جارہی ہے۔ آپریشن کا آغاز گذشتہ روز کیا گیا جو آج بھی جاری ہے۔

ذرائع نے ٹی بی پی کو بتایا کہ گذشتہ روز پاکستانی فورسز نے کولواہ کے علاقے آشال، رودکان، مراستان سمیت گردونواح میں فوجی آپریشن کا آغاز کیا، اس دوران مذکورہ علاقوں کو جانے والی راستوں کی ناکہ بندی کی گئی۔

فوجی آپریشن کو وسعت دی گئی ہے جو آج دوسرے روز بھی جاری ہے۔ آج کولواہ زرباری بند (اورماڑہ بند) کے علاقوں بلور، سگک، مراستان، جت، بنگلہ اور مادگ میں فورسز پیش قدمی کررہے ہیں۔

فوجی آپریشن میں زمینی فوج کے ہمراہ گن ہیلی کاپٹرے بھی حصہ لے رہی ہے۔

علاقائی ذرائع کے مطابق مختلف علاقوں میں گن شپ ہیلی کاپٹروں کو شیلنگ کرتے ہوئے دیکھا گیا تاہم علاقوں میں مواصلاتی نظام کی بندش اور فورسز کی ناکہ بندی کے باعث کسی قسم کے جانی اور مالی نقصانات کے حوالے سے خبروں تک رسائی ممکن نہیں ہوسکی ہے۔

واضح رہے گذشتہ دنوں اورماڑہ میں ایک حملے کے نتیجے میں پاکستانی فورسز اور تیل و گیس تلاش کرنے والی کمپنی او جی ڈی سی ایل کے مجموعی طور پر 14 اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔

مذکورہ حملے کی ذمہ داری بلوچ مسلح تنظیموں کے اتحاد بلوچ راجی آجوئی سنگر “براس” نے قبول کی تھی۔ تنظیم کے ترجمان بلوچ خان کا بیان میں کہنا تھا کہ بلوچ راجی آجوئی سنگر او جی ڈی سی ایل سمیت قابض کے تمام استحصالی کمپنیوں کو تنبیہہ کرتی ہے کہ وہ اپنے تمام منصوبے بند کردیں، ہم چین سمیت بیرون ملک سرمایہ کاروں کو بھی یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ بلوچستان سے متعلق قابض سے کیئے گئے انکے معاہدات کو بلوچ قوم تسلیم نہیں کرتی، انکی کوئی وقعت نہیں۔

اورماڑہ حملے کے بعد مکران کوسٹل ہائی وے کو ہر قسم کی آمدروفت کے لیے بند کرکے آپریشن کا آغاز کیا گیا۔ جب کہ آپریشن میں فضائی نگرانی کے لیے ہیلی کاپٹروں کی مدد بھی لی گئی۔

اورماڑہ حملے کے بعد بلوچستان کے وزیر داخلہ ضیاء اللہ لانگو نے بھی فوجی آپریشنوں کا عندیہ دیا تھا۔

خیال رہے بلوچ قوم پرست حلقوں کے مطابق پاکستانی فورسز دوران آپریشن علاقوں کو محاصرے میں لیکر عام آبادیوں کو نشانہ بناتے ہیں جن میں انہیں جانی اور مالی نقصانات اٹھانے پڑتے ہیں۔

کولواہ اور گردونواح میں فوجی آپریشن کے حوالے سے آخری اطلاعات تک حکام کی جانب سے کچھ نہیں کہا گیا۔