کوئٹہ: لاپتہ افراد کیلئے احتجاج جاری

78

شبیر بلوچ کے گمشدگی کیخلاف کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا – سیما بلوچ

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4087 دن مکمل ہوگئے۔ کوئٹہ پریس کلب کے سامنے قائم کیمپ میں سماجی کارکن عزیر احمد، خیر جان اور کوئٹہ سے خواتین کی بڑی تعداد نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

اس موقع پر وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ بلوچستان ہر دور میں ریاستی جارحیت کا شکار رہا ہے، خصوصاً مارشل لاء اور فوجی ادوار میں تو محکوم بلوچ عوام کے خلاف ریاستی اداروں کی دہشت گردی میں پہلے سے کہیں زیادہ تیزی لائی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ عوام کو زیر نگر رکھنے اور انہیں اپنی محکومی کے خلاف حقوق کی آواز بلند کرنے سے دستبردار کرنے کیلئے آمریت کے تمام ہتھکنڈے استعمال کیے جارہے ہیں۔ پاکستانی ریاست نوآبادیاتی پالیسیوں کو بزور طاقت مسلط کرنے کی روش قومی محکومی میں اضافہ اور ریاستی دہشت گردی کا سبب بن رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے مظلوم عوام پر طاقت کے ذریعے حکمرانی کی سوچ نے نت نئے مظالم کو بلوچ عوام پر آشکار کردیا ہے۔ قومی حقوق کی جدوجہد کو بدنام کرنے، عوامی رائے عامہ کو گمراہ کرکے ریاستی مسلح فورسز اپنی عوام دشمن کاروائیوں کو جواز بخشنے کیلئے بے بنیاد پروپیگنڈہ اور غیر حقیقی ڈراموں کا سہارا لے رہی ہیں۔

ماما قدیر نے کہا کہ اسٹبلشمنٹ کی بے بنیاد پروپیگنڈہ وقتی طور پر رائے عامہ کو مسخ کرسکتی ہے لیکن یہ کیفیت زیادہ دیر تک برقرار نہیں رہ سکے گی، جب پرامن جدوجہد اپنی فکری پختگی اور مادی قوت سے نئی امنگ اور جذبوں سے ابھرے گی تو جارحیت اور ریاستی دہشت گردی انہں ایک بھر پور توانا جدوجہد میں بدل دے گی۔

دریں اثناء احتجاجی کیمپ میں موجود لاپتہ شبیر بلوچ کی بہن سیما بلوچ نے کہا کہ بھائی کی جبری گمشدگی کو چار سال مکمل ہونے پر چار اکتوبر کو کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وی بی ایم پی کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ مظاہرے کے علاوہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر شبیر بلوچ کے جبری گمشدگی کے حوالے سے آگاہی مہم چلائی جائے گی لہٰذا کوئٹہ اور دیگر علاقوں سے لوگ اس مظاہرے اور کمپئن میں شرکت کرکے میری آواز کو تواناہی فراہم کرے۔