بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں آج بروز پیر مختلف سیاسی جماعتوں نے پاکستانی سیکورٹی فورسز کے رویہ کے خلاف ایک احتجاجی مظاہرہ کیا۔
بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر سے آمدہ اطلاعات کے مطابق سیکورٹی اداروں کی مختلف چیک پوسٹوں پر بلوچ خواتین، بچوں بڑوں اور طالب علموں سے تذلیل کے خلاف ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
احتجاجی مظاہرے میں جماعت اسلامی، پیپلز پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی کے دونوں دھڑوں کے علاہ گوادر کے دیگر پارٹیوں نے حصہ لے کر سیکورٹی فورسز رویہ کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔
گوادر شہر کے شہداء جیونی چوک پر منعقدہ احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے سیکورٹی فورسز رویہ کی شدید ترین مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سیکورٹی کے نام پر بلوچ خواتین اور بچوں کا تذلیل بند کیا جائے۔
انہوں نے کہا دنیا کے بڑے انٹرنیشنل ائیر پورٹ پر مسافروں کو اس طرح کہ سیکورٹی سے گزرانا نہیں پڑتا جس طرح گوادر کے چیک پوسٹوں پر ہمیں گذارا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیک پوسٹوں پر کھڑے سپاہیوں کے سامنے خواتین بچے بوڑھے کوئی اہمیت نہیں رکھتے ہیں۔
مقررین نے کہا کہ ہم پر بہت بڑا طوفان آرہا ہے گوادر کی تمام پارٹیاں متحد نہیں ہوئے تو ہم سے بہت کچھ چھن جائے گا۔
مقررین نے کہا کہ ماہیگر رات دن صبح کسی بھی وقت سمندر کی طرف نکلتے ہیں لیکن اب انہیں سیکورٹی کے نام پر سخت ترین حالات کا سامنا ہے.
احتجاجی مظاہرے میں شریک لوگوں نے کہا کہ ترقی کے نام پر آج گوادر کے عوام کا بدترین تذلیل کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گوادر کو عزت ملے گا تو ملک ترقی کرے گا اس طرح کی تذلیل سے گوادر اور ملک کا ترقی ناممکن ہے۔
خیال رہے کہ گوادر بلوچستان کا ساحلی شہر ہونے کے ساتھ ساتھ “سی پیک منصوبے” کا مرکزی شہر بھی ہے
گوادر کی سیاسی و سماجی تنظیمیں ہمیشہ پانی، بجلی، صحت، روزگار کی عدم فراہمی پر سراپا احتجاج رہے ہیں۔
جبکہ آج سیکورٹی فورسز کے رویہ پر آل پارٹیز کا گوادر کو عزت دو کے نام سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔