بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے سرمچاروں کی شہادت پر انہیں خرج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ کل جمعہ کے روز راغے کلان میں سرمچاروں اور قابض پاکستانی فوج کا آمنا سامنا ہوا، جس سے دو طرفہ جھڑپ شروع ہوئی۔ جھڑپ میں بی ایل ایف کے چار سرمچار، کمانڈر مسلم ولد محمد حسین، سیکنڈ لیفٹیننٹ سکندر ولد محمد ابراہیم، لیاقت ولد ملا عبدالقادر اور سعداللہ نے دشمن فوج سے بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کی۔ ہم شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں جنہوں نے بلوچستان کی آزادی کی جدوجہد میں اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ ان کی شہادت اس وقت ہوئی جب ان علاقوں میں پاکستانی فوج گذشتہ دو ہفتے سے فوجی آپریشن میں مصروف ہے۔ راغے، گچک اور گرد و نواح کے علاقوں میں ایک بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن جاری ہے۔اس آپریشن میں جنگی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قابض افواج عام آبادیوں کو گن شپ ہیلی کاپٹروں کے ذریعے نشانہ بنارہے ہیں۔ اس دوران کئی عام بلوچوں کے گھروں کو نذر آتش کیا گیا ہے اور مال مویشی لوٹے گئے ہیں۔
میجر گہرام بلوچ نے کہا کہ شہید مسلم بلوچ بی ایل ایف کے شہید کمانڈر سلیمان شیہک کے چھوٹے بھائی اور بی ایل ایف کے رہنماء ڈاکٹر اللہ نذر کا بھانجا ہے۔ شہید سکندر بلوچ ڈاکٹر اللہ نذر کا بھتیجا اور شہید لیاقت ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ کا بھانجا ہے۔ شہید شیہک اور ڈاکٹر اللہ نذر کے بھائی سفر خان بلوچ کو پاکستانی فوج نے تیس جون 2015 کو ان کے گھر پر حملہ کرکے مہمانوں اور دیگر پندرہ ساتھیوں سمیت شہید کیا۔
ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ کے پچاس سے زائد قریبی رشتہ دار بلوچ قومی جہد آزادی میں شہید ہوچکے ہیں، پاکستان کی پالیسی رہی ہے کہ وہ بلوچ رہنماؤں کی رشتہ داروں کو نشانہ بنا کر ان پر دباؤ ڈالنا چاہتی ہے۔ اس پالیسی کے تحت پاکستانی فوج نے کئی رہنماؤں اور جہد کاروں کے رشتہ داروں کو نشانہ بناکر شہید کیا ہے یا اغوا کرکے زندانوں میں بند کر رکھا ہے۔ لیکن اس کے رد عمل میں بلوچ عوام میں پاکستان کے خلاف نفرت میں اضافہ ہوا ہے۔ اسی نفرت، ریاستی مظالم اور وطن دوستی کی وجہ سے بلوچ قومی تحریک تقویت پاکر بیس سالوں سے بلا تسلسل جاری ہے۔ ہم عہد کرتے ہیں کہ شہدا کا مشن آزاد بلوچستان کے منزل کی جانب مزید توانا ہوکر جاری رہے گا۔