پاکستان: صحافیوں اور سماجی کارکنوں پر حملے، اقوام متحدہ کی مذمت

254

اقوام متحدہ نے پاکستان میں صحافیوں اور سماجی کارکنوں کو ملنے والی دھمکیوں اور ان پر ہونے حملوں کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں پرتشدد واقعات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ صحافیوں اور سماجی کارکنوں کو نہ صرف جسمانی حملوں کا سامنا ہے بلکہ ایسے افراد کو آن لائن فورمز پر بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے خواتین کا خاص طور پر ذکر کیا گیا ہے۔

چند روز پہلے بلوچستان میں قتل ہونے والی صحافی شاہینہ شاہین کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس صحافی کے قاتل اب تک مفرور ہیں۔ بیان کے مطابق گزشتہ برس پاکستان میں چار صحافیوں اور بلاگرز کو قتل کیا گیا۔ ان میں لاہور کی عروج اقبال بھی شامل ہیں، جو اپنا ایک اخبار شائع کرنے کی تیاری کر رہی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: تربت: شاہینہ شاہین کے قاتلوں کی عدم گرفتاری پر احتجاج

ایک بیان میں جنیوا میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے ترجمان روپرٹ کول ویل نے کہا، ”زیادہ تر ایسے کیسز میں ذمہ داران کے خلاف تفتیش ہی نہیں کی جاتی، نہ ان کے خلاف کوئی مقدمہ قائم ہوتا ہے اور نہ ہی ان کا محاسبہ کیا جاتا ہے۔‘‘

انہوں نے پاکستانی خواتین صحافیوں کی طرف سے جاری ہونے والے ایک حالیہ بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرنے والوں کو ‘منظم انداز‘ میں نشانہ بنایا جاتا ہے۔ انسانی حقوق کے دفتر کی طرف سے توہین مذہب کے قوانین کے غلط استعمال پر بھی تنقید کی گئی ہے۔ روپرٹ کول ویل کا کہنا تھا، ”اس طرح کے الزامات لوگوں کی زندگیوں کو فوری طور پر خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔‘‘

بیان میں مزید کہا گیا ہے، ”ہم نے اپنی تشویش سے پاکستانی حکومت کو براہ راست آگاہ کر دیا ہے۔ صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے حکومت کو فوری اور ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

اقوام متحدہ کے ادارے نے پاکستانی حکام سے تشدد اور ہلاکتوں کی شکایات پر فوری، موثر، مکمل اور غیر جانبدارانہ تحقیقات پر زور دیا ہے۔

پاکستانی قیادت سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ توہین مذہب کے الزامات کو اپنے سیاسی مفادات کے لیے استعمال کرنے کی بجائے مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد پر اکسانے والوں کی مذمت کریں۔