بلوچ نیشنل موومنٹ کے ترجمان نے کہا ہے کہ گچک کے مختلف علاقوں میں کئی دنوں سے ایک تباہ کن فوجی آپریشن جاری ہے۔ پورا علاقہ بدترین فوجی محاصرے اوربربریت کی زد میں ہے۔ آمدورفت کے تمام راستے بند کئے گئے ہیں۔ کسی بھی کو علاقے میں داخلے کی اجازت یا وہاں سے نکلنے کی اجازت نہیں ہے۔ پاکستانی فوج پورے علاقے میں لوگوں پر تشدد کی انتہا کر رہا ہے۔ گن شپ ہیلی کاپٹرمسلسل شیلنگ کررہے ہیں۔ پہاڑی سلسلوں سے پچاس سے زائد خواتین اور بچے فوج نے حراست میں لئے ہیں اوربکھری ہوئی آبادیوں کو جبری نقل مکانی پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ گچک میں لوہڑی، ہوڑ، کلانچ، لوہڑی ڈاٹ، جوانتاک، گونی، اوٹل سمیت مختلف علاقے شدید فوجی بربریت کی زد میں ہیں۔ ان علاقوں میں کئی دنوں سے جاری آپریشن میں پچاس سے زائد خواتین اور بچے حراست میں لے کر نشیبی علاقوں کے فوجی کیمپوں میں منتقل کئے جاچکے ہیں۔ جبکہ آج پاکستانی فوج نے دو لاشیں اپنی نگرانی میں دفن کئے ہیں۔ مقامی لوگوں کے مطابق یہ لاشیں جلی ہوئی تھیں۔ دوسری طرف لوگوں کے مال مویشی لوٹے جا رہے ہیں۔ لوہڑی، ہوڑ، کلانچ، لوہڑی ڈاٹ، جوانتاک، گونی، اوٹل میں لوگوں کے گھر مع مال متاع لوٹے اور نذر آتش کئے جاچکے ہیں۔ جہاں جہاں انسانی آبادیاں تھیں، اب وہاں دھول اڑ رہی ہے۔
ترجمان نے کہا بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں فوجی بربریت مسلسل جاری رہتے ہیں۔ لیکن آپریشن کا تازہ لہر ماضی کے آپریشنوں سے کئی گنا زیادہ شدید ہے۔ انسانی حقوق کے دعویداروں کی خاموشی سے پاکستان نے بلوچ سرزمین کو مقتل گاہ میں تبدیل کردیا۔ یہاں انسانی جان و مال کی قیمت جانوروں سے بھی بدتر ہو چکی ہے۔ آج بلوچ قوم اپنے سرزمین پر گاجر مولی کی طرح کٹ رہاہے اور ذمہ دار عالمی فورم خاموش تماشائی بن کر دیکھ رہے ہیں۔
بی این ایم ترجمان نے کہا کہ یہ اعداد وشما ر حتمی نہیں ہیں کیونکہ علاقہ محاصرے میں ہے اور فوجی بربریت جاری ہے۔ ہمیں خدشہ ہے نقصانات اس سے کہیں زیادہ اور تباہ کن ہوسکتے ہیں۔