بلوچ لبریشن آرمی نے تربت، نوشکی اور مستونگ حملوں کی ذمہ داری قبول کرلی

804

چوبیس گھنٹوں کے دوران بی ایل اے کی بلوچستان کے پانچ بڑے شہروں میں حملے

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے نامعلوم مقام سے صحافتی اداروں کو ارسال کیئے گئے ایک پیغام میں آج بلوچستان کے اضلاع تربت، نوشکی اور مستونگ میں ہونے والے مختلف حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ “بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے آج بلوچستان کے شہر تربت اور نوشکی میں پاکستانی فوج کے قافلوں کو آئی ای ڈی دھماکوں اور مستونگ میں چودہ اگست کے حوالے سے قائم اسٹال کو دستی بم حملے میں نشانہ بنایا۔ ان تینوں حملوں کی ذمہ داری بی ایل اے قبول کرتی ہے۔”

جیئند بلوچ نے تربت حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ “بی ایل اے کے سرمچاروں نے آج صبح کے وقت تربت کے علاقے آپسر میں پاکستانی فوج کے ایک قافلے کو آئی ای ڈی حملے میں اس وقت نشانہ بنایا، جب وہ ابدرک کیمپ کی جانب جارہے تھے۔”

“آئی ای ڈی حملے میں فورسز کی گاڑی کو شدید نقصان پہنچا، جسکے نتیجے میں دشمن فوج کے متعدد اہلکار ہلاک و زخمی ہوئے۔ حملے کے بعد حواس باختہ قابض فوج کے اہلکاروں نے قریب موجود عام بلوچ آبادی پر فائرنگ شروع کردی۔ اس دوران دشمن فوج نے ایک بلوچ نوجوان محمد حیات کو انکی والدہ اور ہمشیرہ کے سامنے پکڑ کر شدید تشدد کا نشانہ بنانے کا بعد فائرنگ کرکے شہید کردیا۔ دشمن پاکستانی فوج کا یہ وطیرہ رہا ہے کہ جب انہیں بلوچ سرمچاروں سے شکست کا سامنا ہوتا ہے تو وہ اسکا بدلہ عام بلوچ شہریوں کے قتل عام کی صورت میں لیتے ہیں۔”

بی ایل اے ترجمان نے آج بلوچستان کے ضلع نوشکی میں ہونے والے حملے کی بھی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ “ہمارے سرمچاروں نے آج بلوچستان کے شہر نوشکی میں ایک اور حملے میں پاکستانی فوج کے ایک قافلے کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ اپنے مرکزی کیمپ سے نکل کر شہر کی جانب جارہے تھے۔”

“آئی ای ڈی کے زد میں آکر فورسز کی ایک گاڑی کو شدید نقصان پہنچا، جسکے نتیجے میں متعدد اہلکار ہلاک و زخمی ہوئے۔”

جیئند بلوچ نے ضلع مستونگ میں چودہ اگست کے ایک اسٹال پر ہونے والے حملے کی بھی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے مزید کہا کہ “بلوچ سرمچاروں نے دوسرے حملے میں مستونگ شہر میں چودہ اگست کے حوالے سے قائم اسٹال کو دستی بم حملے میں نشانہ بنایا، جس سے اسٹال مکمل تباہ ہوگیا۔”

کوئٹہ میں ایک اسٹال کو دستی بم حملے میں نشانہ بنایا گیا۔

“یہ حملہ بی ایل اے کے چودہ اگست کے تقاریب و اسٹالز پر حملوں کا تسلسل ہے۔ یہ حملے مزید شدت کے ساتھ جاری رہیں گے۔ بلوچ عوام کسی ممکنہ جانی و مالی نقصان سے محفوظ رہنے کیلئے قابض فوج کے ایماء پر لگائے ایسے کسی بھی اسٹال یا منعقد کسی بھی تقریب سے دور رہیں۔”

یاد رہے گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران بلوچ لبریشن آرمی بلوچستان کے پانچ بڑے شہروں میں ہونے والے مختلف حملوں کی ذمہ داری قبول کرچکی ہے۔ آج علی الصبح ہی بی ایل اے کے ترجمان جیئند بلوچ نے گذشتہ شب بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں چودہ اگست کے مناسبت سے لگائے گئے اسٹال پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ “ہمارے سرمچاروں نے کوئٹہ بروری روڈ پر ایک دکان کو بم حملے کا نشانہ بناکر تباہ کردیا، مذکورہ دکان پر قابض دشمن کے قومی تہوار چودہ اگست کے مناسبت سے اسٹال لگایا گیا تھا، بی ایل اے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔”

اس سے قبل کل کے ہی روز بی ایل اے نے بلوچستان کے صنعتی شہر حب چوکی میں اٹک سیمنٹ فیکٹری کے ایک ورکشاپ پر ہونے والے بم حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ اس حوالے سے بی ایل اے ترجمان نے بیان جاری کرتے ہوئے تھا کہ ” ہم پہلے بھی مذکورہ فیکٹری کو متنبہہ کرچکے ہیں کہ وہ بلوچ معاشی استحصال بند کردے، لیکن بلوچ سرزمین پر فیکٹری قائم کرکے، بلوچ وسائل سے چلایا جاتا ہے اور اسے چلانے کیلئے پاکستان دور دراز سے آلہ کار بھرتی کرکے بلوچستان لے آتا ہے جبکہ بلوچ کو ملکیت کجا مزدوری بھی نہیں ملتی۔ دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد بھی ایسے ہی ریاستی آلہ کار تھے جنہیں بلوچ وسائل پر شب خون مارنے کیلئے دور دراز کے علاقوں سے لایا گیا تھا جو بی ایل اے کے تنبیہہ کے باوجود اس استحصالی عمل میں شریک کار رہے۔”

واضح رہے اس سے قبل 10 اگست کو حب چوکی میں ہی بی ایل اے چودہ اگست کے مناسبت سے قائم ایک اسٹال کو بم حملے کا نشانہ بناچکی ہے، جسکے نتیجے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے تین اہلکار اور اسٹال مالک زخمی ہوگئے تھے اور 11 اگست کو مستونگ میں تیری روڈ پر فورسز کے ایک گاڈی کو بی ایل اے نے آئی ای ڈی حملے کا نشانہ بنانے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ اور دعویٰ کیا تھا کہ اس حملے کے نتیجے میں فورسز کے متعدد اہلکار ہلاک و زخمی ہوئے ہیں۔

یاد رہے اس سے قبل رواں سال 28 جون کو بی ایل اے کا مجید بریگیڈ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو کراچی میں نشانہ بناچکی ہے۔ بی ایل اے مجید بریگیڈ اس سے قبل دالبندین میں چینی انجنیئروں، کراچی میں چینی قونصل خانے، گوادر میں پرل کانٹینٹل ہوٹل پر “فدائی” حملے کرچکی ہے۔