بھائی پر کوئی الزام ہے تو عدالتوں میں پیش کریں – ہمشیرہ لاپتہ عبدالحئی کرد

192

جبری طور پر لاپتہ عبدالحئی کرد کی بہن نصرین بلوچ نے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے کیمپ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ان کے بھائی پر کوئی الزام ہے تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے، بھائی کے گمشدگی سے پوران خاندان اذیت میں مبتلا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے بھائی عبدالحئی کرد کو 21 مئی 2018 کو پاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے کوہ باش ہوٹل بولان سے جبری طور پر لاپتہ کیا جس کو ایک سال سے زائد کا عرصہ ہوچکا ہے لیکن آج تک انہیں نہ کسی عدالت میں پیش کیا گیا ہے اور نہ اس کا ایف آئی آر درج کیا جارہا ہے۔ اگر عدالتیں انصاف کیلئے بنائے گئے ہیں تو میرے خاندان کو ابھی تک انصاف کیو نہیں مل رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کیا ہم ریاست کے معزز شہری نہیں اگر ہم اس ریاست کے شہری ہیں تو ہماری درد و فریاد کو کیوں نہیں سنا جارہا ہے۔ عدالتوں سے لوگ انصاف کی امید رکھتے ہیں لیکن ہمیں انصاف فراہم کرنے میں عدلیہ مکمل طور پر ناکام ہوگئی ہے۔

نصرین بلوچ کا کہنا تھا کہ ہمارے گھر کا واحد کفیل میرے بھائی عبدالحئی کرد جو پچھلے ایک سال سے لاپتہ ہے اگر میرا بھائی کسی گناہ یا جرم میں ملوث ہے تو انہیں پاکستانی آئین و قانون کے تحت عدالتوں میں پیش کریں یا پھر جس طرح کئی بلوچوں کو عدالتوں میں پیش کیئے بغیر بازیاب کیا گیا ہے انہیں بھی بازیاب کیا جائے۔

نصرین بلوچ کا کہنا تھا کہ جب کسی گھر سے کوئی لاپتہ ہوجاتا ہے تو اس سے صرف گمشدہ ہونے والا شخص ہی اذیت میں مبتلا نہیں ہوتا ہے بلکہ اس اذیت سے پورا خاندان تڑپتا ہے۔ عبدالحئی کرد کے زندگی کو لاحق خطرات کے حوالے سے ہم روز اول سے اپنے خدشات کا اظہار کرچکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس پریس کانفرنس کے توسط سے انسانی حقوق کے اداروں، حکومت بلوچستان، چیف جسٹس آف پاکستان، وزیر اعظم، عدلیہ اور انصاف کے تمام اداروں سے اپیل کرتی ہوں کہ ہماری فریاد کو سنتے ہوئے بے گناہ بھائی کو بازیاب کیا جائے۔ ہم مزید اپنے بھائی کی گمشدگی کے درد کو برداشت نہیں کرسکتے ہیں اگر بھائی نے کوئی جرم کیا ہے تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے لیکن اس طرح تمام خاندان کو اذیت میں مبتلا کرنا ظلم ہے۔