بی ایس او پجار کے مرکزی ترجمان نے شہید بابو نوروز خان اور ان کے بہادر شہدا ساتھیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے بابو نوروز اور ان کے ساتھی حقیقی بلوچ جدوجہد کے ذندہ مثال ہیں ہمارے نوجوانوں کے لیے ان عظیم اکابرین کی قربانی اور جدوجہد قیمتی درس ہے شہید بابو نوروز خان نے پیران سالی میں بلوچی اور اسلامی روایات رسم رواج کو زندہ رکھتے ہوئے قرآن کا واسطہ لے کر پہاڑوں سے اترا اس وقت کے مقتدرہ قوتوں نے اپنے وعدوں پر مکر کر انہیں ساتھ ساتھیوں سمیت گرفتار کرکے حیدرآباد اور سکھر کے جیلوں میں بند کردیا وہ دن ہر بلوچ کے لیے سبق اموز اور سیاہ ترین دن تصور کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا پیراں سال بابو نوروز خان اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ مقتدرہ قوتوں نے وعدہ عید کرکے جس طرح اپنے جال میں پنسایا وہ تاریخ میں نہیں ملتا بابو نوروز بلوچ جہد کی وہ قیمتی اثاثہ ہیں بلوچ اور بلوچستان کبھی بھول نا پائے گیں وہ ہر بلوچ نوجواں کے لیے مشعل راہ ہے۔
انہوں نے کہا قرآن مجید کو ہمارے دین اسلام میں ایک خاص مقام حاصل ہے بابو نوروز خان کو اسی قرآن شریف کا واسطہ دے کر پہاڑوں سے اتارا بعد میں ان کے بہادر ثبوتوں اور ساتھیوں شہید بٹے خان،سبزل خان،غلام رسول، جمال خان، مستی خان ، ولی محمد، اور باول خان کو 15 جولائی کو پھانسی پر لٹکایا گیا۔
انہوں نے کہا وطن کے ان عظیم ثبوتوں پر ہمیں فخر ہے جنہوں نے استحصالی قوتوں کے سامنے سر جھکانے کے بجائے پھانسی کے پھندے کو گلے میں ڈال کر یہ ثابت کردیا وہ بلوچ قوم کے اصل ہیرو ہیں شہید بابو نوروز خان نے اپنے بہادر بیٹے اور ساتھیوں کی قربانی دے کر ہمیشہ کے بلوچستان کی تاریخ کا حصہ بن گئے
ترجمان نے آخر میں فرزندان وطن عظیم شہداء کو سرخ سلام پیش کی۔