ریاستی آپریشن بند نہیں ہوئی تو احتجاج کا دوسرا مرحلہ جاری رکھینگے – وی ایم پی ایس

230

وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کے اعلان پر فوجی آپریشن اور جبری گمشدگیوں کے خلاف سندھ بھر میں احتجاج، آپریشن بند نہ ہوا تو جلد ہی دوسرے احتجاجی سلسلوں کا اعلان کریں گے – سورٹھ لوہار

وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کے اعلان پر حالیہ فورسز آپریشن اور جبری گمشدگیوں کے خلاف آج حیدرآباد، لاڑکانہ، میہڑ، فریدآباد، خیر پورناتھن شاہ، فیض گنج، گولاڑچی سمیت سندھ کے کئی شہروں میں احتجاج کیئے گئے۔

حیدر آباد پریس کلب کے سامنے احتجاج کی رہنمائی وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی ڈپٹی کنوینر سندھو امان چانڈیو، کوآرڈینیٹر سسئی لوہار، یوتھ ایکشن کمیٹی کی رہنماء سندھو نواز گھانگھرو، سندھی ادیب تاج جویو، جسقم رہنماء ڈاکٹر نیاز کالانی، جیئے سندھ لبرل فرنٹ رہنماء نواز خان زنؤر، سندھ سجاگی فورم رہنماء مدثر لغاری اور لاپتا افراد کے لواحقین نے کی۔

احتجاجی کیمپ میں پروفیسر امداد چانڈیو، دودو چانڈیو، سوجھرو سندھی، کامریڈ اقبال شاہجہان، لالا عبدالحلیم اور دیگر سیاسی سماجی رہنماؤں و کارکنان نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

رہنماؤں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں انسانی حقوق کی شدید پائمالی ہورہی ہے، گذشتہ کئی سالوں سے سندھ بھر سے سیکڑوں سیاسی سماجی اور قومپرست کارکنان کو پاکستانی ایجنسیوں نے اٹھا کر جبری طور لاپتا کردیا ہے جس کو نا کسی عدالت میں پیش کیا جارہا ہے اور نا ہی ان کی گرفتاری ظاہر کی جا رہی ہے۔ اس طرح سے ریاستی خفیہ ادارے اپنے ہی ریاستی آئین سے ماورائے عدالت سیاسی کارکنان کی جبری گمشدگیوں اور ریاستی قتل میں ملوث رہے ہیں۔

مظاہرین نے کہا کہ اس احتجاج کے ذریعے ہم اقوام متحدہ، ایمنسٹی انٹرنیشنل، ایشین ہومن رائٹس کمیشن، یورپی یونین سمیت تمام عالمی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو اپیل کرتے ہیں کہ سندھ میں ہونے انسانی حقوق کی پائمالی کا نوٹس لیں اور حالیہ دنوں میں سندھ بھرمیں قومپرست کارکنان کے خلاف غیر اعلانیہ طور پر شروع کیئے جانے والے ریاستی آپریشن کو بند کرنے اور جبری گمشدگیوں کا سلسلہ ختم کرنے کے لیئے پاکستانی ریاست پر اپناعالمی، سیاسی و سفارتی دباؤ ڈالیں۔

وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی رہنماء سندھو امان چانڈیو، سسئی لوہار نے کہا کہ اگر سندھ میں جاری ریاستی آپریشن اور جبری گمشدگیوں کا سلسلہ بند نہیں ہوا تو ہم تمام سیاسی جماعتوں سے صلاح مشورے کے بعد جلد ہی سندھ بھر میں شدت کیساتھ احتجاج کا دوسرا سلسلہ شروع کرنے کا اعلان کریں گے۔

دوسری جانب لاڑکانہ پریس کلب پر بھی وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی جانب سے احتجاج کیا گیا، جس کی رہنمائی جبری لاپتا کارکن کاشف ٹگڑ، آکاش ٹگڑ، مرتضیٰ جونیجو، شاہد جونیجو، انصاف دایو، مرتضیٰ سولنگی، رفیق عمرانی کے لواحقین نے کی۔

جامشورو سے جبری طور لاپتا کیئے گئے قومپرست کارکن امتیاز خاصخیلی کی آزادی کے لیئے دادو ضلع کے شہر میہڑ اور فرید آباد میں بھی احتجاجی مظاہرے کیئے گئے۔

ضلع نوشہرو فیروز کے شہر فیض گنج، خیرپور ناتھن شاہ اور دیگر شہروں میں بھی احتجاج ہوئیں۔ ضلع بدین کے شہر گولاڑچی میں جسقم آریسر اور دیگر سیاسی سماجی کارکنان کی جانب سے گولاڑچی سے لاپتا کیئے گئے جسقم (آریسر) رہنماء محفوظ اسماعیل نوتکانی اور دیگر لاپتا افراد کی بازیابی کے لیئے احتجاجی ریلی نکالی گئی۔

دوسری جانب وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی کنوینر سورٹھ لوہار نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ گذشتہ رات بھی سندھ بھر میں قومپرست کارکنان کے خلاف ریاستی فورسز کا آپریشن جاری رہا، جس میں ضلع دادو کے شہر خیرپورناتھن شاہ سے قومپرست کارکن ظفر کھوسو سمیت کئی کارکنان کو اٹھا کر جبری طور لاپتا کردیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ حالیہ آپریشن میں گذشتہ 10 دن کے اندر سندھ بھر سے 60 سے زائد قومپرست کارکنان کو جبری طور لاپتا کردیا گیا ہے جبکہ اس سے قبل 50 سے زائد افراد کو لاپتہ کیا جاچکا ہے جن کیلئے احتجاج کا سلسلہ جاری تھا۔

 سورٹھ لوہار کا کہنا تھا کہ ہم تمام عالمی اداروں، اقوام متحدہ، ایمنسٹی انٹرنیشل، ایشین ہیومن رائٹس کمیشن سمیت پوری دنیا سے اپیل کرتے ہیں کہ سندھ بھر میں سندھ کے سیاسی اور قومپرست کارکنان کے خلاف جاری ریاستی آپریشن بند کرنے اور جبری طور لاپتا کیئے گئے تمام کارکنان کا نوٹس لیں۔