بی ایس او آزاد افغانستان کا آرگنائزنگ باڈی اجلاس زیرصدارت ڈاکٹر یاسر بلوچ منعقد ، اجلاس کے مہمان خاص بی ایس او آزاد کی بیرونی کمیٹی کے آرگنائز نیاز بلوچ تھے۔ اجلاس کا آغاز عظیم شہدا کی یاد میں دو منٹ خاموشی سے ہوا۔
اجلاس میں بلوچستان اور خطے کی بدلتے ہوئے حالات سمیت مختلف ایجنڈوں پرسیر حاصل بحث ہوئی۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نیاز بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں قابض ریاست نے حالات کو اس نہج تک پہنچایا ہے، جہاں پر پُر امن طلبہ سیاست بھی ممکن نہیں۔ لیکن بی ایس او آزاد اور دیگر آزادی پسند بلوچ تمام تر ریاستی جبر کے باوجود پرامن سیاست سے دستبردار نہیں ہورہے ہیں، کیوں کہ ریاست کی جبر کا مقصد بلوچستان میں حقیقی سیاسی قوتوں کو گراؤنڈ میں کمزور کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب پر فرض عائد ہوتی ہیں کہ نہ صرف بلوچستان کے اندر بلکہ بیرون ممالک میں بھی اپنی بساط کے مطابق بلوچستان کی قومی آزادی اور پاکستانی مظالم کے خلاف شعور اجاگر کریں۔ اس سلسلے میں بی ایس او آزاد بلوچستان سمیت بلوچستان کے باہر لندن، جرمنی، آسٹریلیا اور دیگر ممالک میں فعال کردار ادا کررہا ہے۔ افغانستان میں بلوچوں کی ایک بڑی تعداد تاریخی طور پر اور اب پاکستانی مظالم کی وجہ سے پناہ گزینوں کی شکل میں آباد ہے۔ جس کو مدِنظر رکھ کر بی ایس او آزاد اب افغانستان کے بلوچ طلبہ اور نوجوانوں کو متحرک کرنے کے لئے افغانستان زون تشکیل دے رہی ہے۔ افغانستان میں مقیم بلوچ نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ بلوچ قومی آزادی کے لئے اپنا کردار ادا کرنے کے لئے بی ایس او آزاد اور دوسری آزادی پسند تنظیموں کی سرگرمیوں میں عملی طور پر شریک ہوں ۔
بی ایس او آزاد نے اپنے بیان میں مزید کہاکہ 13 نومبر بلوچ شہدا کے دن کے طور پر بی ایس او آزاد2010 کے مرکزی کمیٹی کے ایک فیصلے کے بعد تواتر سے ہر سال مناتی آرہی ہے۔ اس دن 1839 میں خان محراب خان نے بلوچستان اور بلوچوں کی دفاع میں اپنے جان کا نزرانہ پیش کیا تھا۔
پچھلے سالوں کے طرح اس سال بھی بی ایس او آزاد 13نومبر یومِ شہدا کی مناسبت سے مختلف تقریبات کا انعقاد کریگی۔ اس سلسلے میں لندن میں ایک تقریب ریڈیسن بلیوہوٹل میں منعقد ہوگی جبکہ جرمنی آسٹرلیا اور افغانستانمیں بھی ریفرینسز کا انعقاد کیا جائے گا۔