بی ایس او پجار کے مرکزی ترجمان نے کہا ایچ ای سی اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں انٹرنیٹ کی سہولیات موجود نا ہونے کی وجہ سے آن لائن کلاسز سے طلباء کو استفادہ حاصل نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا بلوچستان کے تمام طلباء و طالبات جو بلوچستان سمیت پنجاب، سندھ، اسلام باد سمیت و ملک کے دیگر شہروں میں زیر تعلیم تھے تعلیمی اداروں کی بند ہونے کی وجہ سے اپنے علاقوں میں رہ رہے ہیں گذشتہ روز ایچ ای سی کی جانب سے تمام یونیورسٹز کو پابند کیا گیا تھا آن لائن کلاسز کا اجراء کریں ہم سمجھتے ہیں کورونا کی وجہ سے احتیاطی تدابیر اور تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طلباء کے لیے آن لائن کلاسز اچھا عمل ہے لیکن بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں انٹر نیٹ کی سہولیات موجود نہ ہونے کی وجہ سے بلوچستان کے طلباء اس سے محروم رئیں گے ۔
انہوں نے کہا بلوچستان کے دیہی اور پسماندہ علاقوں میں نیٹ نا ہونے کی صورت میں ہونہار طلباء کے تعلیم ضائع ہونے کے امکانات ہیں ایچ ای سی اپنے فیصلے پر نظرِ ثانی کرکے بلوچستان کے تمام علاقوں کے نیٹ سروس کو بحال کرنے کے ساتھ ساتھ طلباءو طالبات کے مسائل کو حل کرکے اس فیصلے پر عمل درآمد کریں۔
انہوں نے کہا بلوچستان کی پسماندگی کوئی پوشیدہ راز نہیں جو کوئی نا سمجھ سکیں بلوچستان 70 سالوں سے احساس محرومی کی نعرہ لگاتے آرہا ہے بلوچستان کا مسئلہ سورج کی روشنی کی طرح عیاں ہے اس سے بڑھ کر بلوچستان کے تعلیمی مسائل جوں کے توں ہیں خوبصورت نعروں وعدوں کے سوا بلوچستان کو اب تک کچھ ملا نہیں ۔
انہوں نے کہا ایچ ای سی کی جانب سے بلوچستان میں عدم سہولیات کی وجہ سے یہ فیصلہ بلوچستان کے طلباء کی علمی و فکری سفر کو ایندھن بخشنے کے بجائے ان کو مایوسی کی طرف گامزن کریگا اس لئے ایچ ای سی اپنے فیصلے پر نظرِ ثانی کرے ۔