ماؤں کا عالمی دن
میرین زہری
دی بلوچستان پوسٹ
ماں صبراورخلوص کی ایک روشن مثال ہے، ماں وہ ہستی ہے جس کے لیے لفظوں کا ذخیرہ موجود نہیں کہ جس سے اس کی تعریف کی جاسکے، آج دنیا بھر میں ماؤں کے محبت کے اظہار میں منایا جانے والا دن ایک موقع فراہم کرتا ہے کہ ماں سے بھر پور محبت کا اظہار کیاجا سکے۔ ماں ایک ایسا رشتہ، ایک ایسا تعلق، جس سے محبت کسی دن کا محتاج نہیں، دنیا کے ہر معاشرے میں اس عظیم ہستی کا احترام کیا جاتا ہے۔ اسی محبت اور عقیدت کے اظہار اور ماں کی عظمت کو یاد گار بنانے کے لیئے دنیا بھر میں عام طور پر مئی کے دوسرے اتوار کو ماؤں کا عالمی دن یعنی مدرزڈے منایا جاتا ہے لیکن کم ہی لوگ جانتے ہوںگے کہ مدرزڈے کا آغٓاز کب ہوا اور کس طرح یہ پوری دنیا میں منایا جانے لگا۔
مدرز ڈے کی روایت زمانہ قدیم سے ہے، جب یونانی اور رومن اپنے دیوتاؤں ریا اور ’’سائبیل‘‘ کو ماں کا درجہ دے کر ان کا دن مناتے تھے لیکن اس دن کا باقاعدہ آغاز امریکا سے ہوا جہاں 1908 میں مشہور سماجی شخصیت این ریوس جاروس کے انتقال کے بعد اس کی بیٹی اینا جاروس نے اپنی ماں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے گرافٹن کے میتھو ڈیس چرچ میں دنیا کا پہلا باقاعدہ مدر ڈے منایا۔ جس کے بعد میں پوری دنیا میں ایک نئی روایت کا جنم ہوا۔
میتھو ڈس چرچ میں مدرڈے منانے کے بعد اینا نے کوشش کی کہ اس دن کو قومی سطح پر منایا جائے اور بالآخر وہ 1914 میں اپنے مقصد میں کامیابی ہو گئی اور اس وقت کے امریکی صدر وڈرو ولسن نے ہرسال مئی کے دوسرے اتوار کو ماؤں کے نام کرنے کا اعلان کردیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس دن کو امریکا میں قومی دن بنانے کے لیے انتھک کوشش کرنے والی خاتون اینا جاروس نے پوری زندگی شادی ہی نہیں کی تھی، اس لیے وہ ماں ہی نہیں بن سکی جب کہ انہوں نے اپنی پوری زندگی دنیا میں امن کے قیام کی کوششوں میں لگادی۔
برطانیہ اور یونان میں ماؤں کی عظمت کی یاددہانی کے لیے ابتدا میں مدرنگ سنڈے منایا جاتا تھا۔ جس روز لوگ اپنے علاقے کے سب سے بڑے چرچ جسے مدر چرچ کہا جاتا تھا وہاں جمع ہوجاتے اور خصوصی سروسز کا اہتمام کرتے۔ تاہم برطانیہ میں اب بھی یہ دن کچھ اسی انداز میں منایا جاتا ہے لیکن اب جدید دور میں بچوں نے اپنی ماؤں سے محبت کے اظہار کے لیے دلکش اور خوبصورت کارڈز بنا کر اس دن کو اور بھی یادگار بنادیا ہے۔
کچھ معاشروں میں اس دن کو مختلف ناموں سے منایا جاتا ہے، جیسے کیتھولک ممالک میں اسے ورجین میری ڈے کے طور پر منایا جاتا ہے۔ بولیویا میں جس جنگ میں خواتین نے اہم کردار ادا کیاتھا، اسی دن کو مدر ڈے کے نام سے یاد کیا جاتا ہے، سابق کیمونسٹ ممالک میں مدر ڈے کے بجائے انٹرنیشنل وومنز ڈے منایا جاتا ہے اور اب بھی روس میں اسی دن کو مدر ڈے کے طور پر یاد رکھا جاتا ہے۔ تاہم یوکرائن اور کرغزستان میں وومن ڈے کے ساتھ ساتھ اب مدر ڈے بھی منایا جانے لگا ہے۔
دنیا کے مختلف مذاہب میں اہمیت رومن کیتھولک چرچ میں مدر ڈے کو ورجن میری سے منسلک کیا جاتا ہے اور اس روز لوگ گھروں پر خصوصی سروسز کا اہتمام کرتےہیں۔ بھارت اور نیپال میں اس دن کو ماتا ترتھا آونشی کے نام سے بیساکھی کے ماہ میں نئے چاند کے دن منایا جاتا ہے جو عام طور پر اپریل یا مئی میں آتا ہے۔
عرب ممالک میں مدرڈے عام طور پر 21 مارچ کو موسم بہار کے پہلے دن منایا جاتا ہے مصر میں اس دن کی ابتدا تو 1943 میں ہوگئی تھی، تاہم اسے باقاعدہ حکومتی سطح پر 21 مارچ 1956 کو منایا گیا اور اسی روایت کو پوری عرب دنیا میں اسی دن منایا جاتا ہے۔ دنیا کے دیگر ممالک میں بھی مدر ڈے منایا جاتا ہے تاہم ہر ملک اپنی روایات اور ثقافت کے مطابق اسے مختلف تاریخوں پر مناتے ہیں لیکن اہم بات یہ ہے کہ یہ دن ہر معاشرے میں اپنا وجود رکھتا ہے جو ماں سے محبت اور اس کی عظمت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔