بلوچ وبلوچستان اور جمہوریت کے خلاف اقدامات کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بنیں گے – ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ

194

نیشنل پارٹی کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ سے تربت پریس کلب کے صدر ارشاد اخترکی قیادت میں صحافیوں کے ایک وفد نے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی، اس موقع پر نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر محمد جان دشتی، مشکور انور ایڈوکیٹ، حمید انجینئر، محمد طاہربلوچ، قادر بخش بلوچ،گلزاردوست، نعیم عادل ودیگر موجود تھے، ملاقات کے دوران موجودہ ملکی،علاقائی سیاسی صورتحال اورکورونا وائرس لاک ڈاؤن سے پیدا ہونے والی صورتحال پر تبادلہ خیال کیاگیا۔

نیشنل پارٹی کے قائد ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہاکہ کورونا وائرس کے حوالے سے وفاقی وصوبائی حکومت میں سنجیدگی کافقدان ہے، تین ماہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود موجودہ حکومت خاطرخواہ اقدامات نہیں سکی، نہ صحیح معنوں میں لاک ڈاؤن کی جارہی ہے اورنہ ہی ہسپتالوں میں مطلوبہ ضروریات وسہولیات بہم پہنچائی گئی ہیں، پورے صوبے میں کوئٹہ کے علاوہ کہیں پر ٹیسٹ کی سہولت کی عدم دستیابی خود ایک سوالیہ نشان ہے، لاک ڈاؤن متاثرین میں راشن کی غیرمنصفانہ تقسیم پربھی سوال اٹھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ عوام پر مسلط کردہ سلیکٹڈ حکمرانوں کی نااہلی نے عوامی زندگی اجیرن بنادی ہے، عوام کے مسائل سے کسی کوکوئی سروکارنہیں، گڈگورننس کافقدان ہے، امن وامان کی صورتحال ابتری کاشکارہوتی جارہی ہے، ترقیاتی سرگرمیاں رک گئی ہیں۔

ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہاکہ نیشنل پارٹی ایک جمہوری،نظریاتی وفکری سیاسی جماعت کی حیثیت سیاسی محاذ پر مصروف عمل ہے، نیشنل پارٹی ایسے  اقدام کے آگے سیسہ پلائی دیواربن کرکھڑے رہے گی جو جمہوریت اوربلوچ وبلوچستان کے مفادات کے منافی ہو۔

انہوں نے کہاکہ نیشنل پارٹی کے مختصر دوراقتدارکو لوگ آج بھی یاد کر رہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ صوبہ بھرسے لوگ ایک بارپھرنیشنل پارٹی کی طرف دیکھ رہے ہیں، انہوں  نے کہا کورونا وائرس کے خاتمہ کے بعد پارٹی کی تنظیم سازی کی طرف بھرپور توجہ دی جائے گی اور پارٹی کو منظم وفعال بنانے کیلئے موثر حکمت عملی تیارکی جائے گی۔

دریں اثناء نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر میر عبدالخالق بلوچ نے  کہا ہے  جمہوریت سیاسی عمل اور آئین کی حکمرانی ہی سے ملک میں حقیقی عوامی نظام حکومت کی تشکیل ممکن ہوتی ہے، بدقسمتی سے ملک میں پے درپے آمریت نے فلاحی ریاست کے حصول کی راہ میں روکاوٹ رہی ہے۔جمہوری سیاسی جماعتوں کی طویل جدوجہد کے بعد قومی وحدتوں کی محرومیوں کو 18 ویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ نے کسی حد تک دور کیا۔سیاسی فہم و فراست سے عاری سلیکٹڈ حکومت کی 18 ویں ترمیم کو رول بیک کرنے اور این ایف سی ایوارڈ میں کٹوتی کرنے کی منفی پالیسی درحقیقت آمریت کی تاریخ کو دہرا رہی ہے۔نیشنل پارٹی ملک کی دیگر جمہوری جماعتوں کے ساتھ ملکر 18 ویں ترمیم کو رول بیک کرنے اور این ایف سی ایوارڈ میں کمی کو ناکام بنائے گی۔

،بیان میں کہا گیا کہ 2018 میں جس انداز سے جعلی مینڈیٹ کے زریعے انتخابات میں عوامی رائے کو تبدیل کیا گیا اور بعداز سلیکٹڈ حکومت کی تشکیل عمل میں لایا گیا۔سیاسی نابلیدگی اور منفی پالیسیوں نے ملک کو سنگین سیاسی معاشی سماجی بحرانوں میں دھکیل دیا۔اب کورونا وائرس نے ملک کو ہر طرع سے جھکڑ لیا ہے لیکن پھر بھی حکومت کی طرف سے غیر سنجیدگی کا عملی مظاہرہ کیا جارہا ہے۔جو کہ ملک میں مذید تباہی کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے۔بیان میں کہا گیا کہ وفاقی حکومت اپنی کورونا وائرس سمیت شوگر اسکینڈل و دیگر ایشوز کے حوالے سے اپنی کوتاہیوں وناکامیوں کو چھپانے کے لیے 18ویں ترمیم کو رول بیک کرنے کا سہارا لینے کی کوشش کررہی ہے تاکہ جمہوری مخالف عناصر کی خوشنودی برقرار رہے۔بیان میں کہا گیا کہ نیشنل پارٹی ملک تعمیر وترقی کا واحد ضامن جمہوریت کے فروغ، پارلیمنٹ کی بالادستی آئین کی حکمرانی اور صاف وشفاف انتخابات کو سمجھتی ہے۔اس لیے 18ویں ترمیم کو رول بیک کرنا جمہوریت پر عملہ تصور ہوگا جس کو کسی طور پر قابل قبول نہیں کیا جاسکتا۔