ورلڈ بلوچ آرگنائزیشن کی جانب سے لندن میں فری بلوچستان مہم کے دوسرے مرحلے کا آغاز ٹیکسیوں کے بعد اب لندن کے شاہراہوں پر ڈیجیٹل بل بورڈ آویزاں کئے گئے ہیں جن پر فری بلوچستان تحریر ہے جبکہ بلوچستان میں لوگوں کو جبری لاپتہ کرنے کا سلسلہ رُوکنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے جبکہ دوسری جانب پاکستان نے لندن حکومت سے فری بلوچستان کے پوسٹر ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔ جو لندن میں ٹیکسی اور بسوں کے ذریعے چلائی جارہی ہے۔ ان اشتہاروں میں بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کو روکا جائے۔ بلوچ قوم کو بچایا جائے جیسے نعرے درج ہیں۔ پاکستانی حکومت کے جواب میں لندن ٹرانسپورٹ اتھارٹی نے اشتہاری مہم چلانے والوں کو مہم روکنے کا حکم دیا ہے۔ لندن ٹرانسپورٹ اتھارٹی کا موقف ہے کہ یہ اشتہاری قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ تاہم یہ واضح نہیں کہ کونسے قوائد کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔ ورلڈ بلوچ آرگنائزیشن نے اس فیصلے کے خلاف اپیل کا فیصلہ کیا ہے ۔
ورلڈ بلوچ آرگنائزیشن کے مطابق اشتہاری مہم چلانے کا مقصد پاکستان کے بلوچستان میں جاری جنگی جرائم سے پردہ ہٹایا جانا ہے۔ جن میں انسانی حقوق کی پامالیوں ،جبری گمشدگیوں کے خلاف آواز بلند کر کے ان جرائم کو روکا جائے جو وہ اس وقت بلوچستان میں کر رہی ہےاور مقبوضہ بلوچستان کے عوام کو حق خودارادیت دی جائے ۔
دوسری جانب پاکستان نے اشتہاری مہم کو اپنی خود مختاری پہ حملہ قرار دیا ہے۔ اور مہم کو اپنی سرحدوں کے خلاف سازش قرار قرار دے کربرطانوی سفیر کو سمن بھی جاری کیا ہے۔
ورلڈ بلوچ ارگنائزیشن کے ترجمان میر بہاول مینگل جو اس اشتہاری مہم کے منتظم ہیں اُنہوں نے کہا ہے کہ یہ ایک پرامن مہم ہے۔پاکستان جارحانہ انداز اپنا کر برطانوی حکومت کو دباو میں لانا چاہتی ہے۔ پاکستان بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے ہم اسکا اصل چہرہ دنیا کے سامنے لا کر رہیں گے۔ اس مہم میں نہ ہی کسی قوائد کی خلاف ورزی ہے۔
انسانی حقوق کے سرگرم کارکن پیٹر تیچل جو بلوچستان میں انسانی حقوق کے حوالے سے سرگرم ہیں اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان لندن میں بھی بلوچ قوم کی آواز کو دبانا چاہتی ہے جیسے کہ وہ بلوچستان میں کر رہے ہیں وہاں صحافیوں ، انسانی حقوق کے اداروں اور امدادی اداروں کو جانے کی اجازت نہیں، مسٹر تیچل نے پاکستان کے احتجاج کو برطانوی سیاسی اقدار پر حملہ قرار دیا۔
ورلڈ بلوچ ارگنائزیشن کے رہنما میر نوردین مینگل نے کہا ہیکہ پاکستان اپنی فوج کے زریعے 1947 کو برطانیہ کے جانب سے آزاد ہونے والے بلوچستان پر 1948 کو زبردستی قابض ہوا ہے۔ اور آج اسی قبضہ کو دوام دینے کے لیے بلوچوں پر جہازوں کے ذریعے بمباری کر کے اُنکے گاوں جلا رہے ہیں ہزاروں بلوچوں کو پاکستان نے اپنی فوج اور ایجنسیوں کے ذریعے قتل کروا دیا ہے۔ امریکی اور برطانوی فوجی امداد کو بلوچ قوم کے خلاف استعمال کی جارہی ہے۔
ورلڈ بلوچ آرگنائزیشن ایک پرامن تنظیم ہے ہم دنیا کے قانون اور قوائد کی پابندی کرتے ہیں ہماری تنظیم پاکستان کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف لابی ہے۔ تاکہ پاکستان اور اسکی افواج کو بلوچستان میں بربریت سے روکا جاسکے۔