بی ایس اے سی کا اسلام آباد طلبہ کے ساتھ اظہار یکجہتی

218

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی نےکوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے طلبہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کی گئی۔

بی ایس اے سی کے چیرمین رشید کریم نے پریس کانفرسکرتے ہوئے کہا کہ آج کے ہمارے کیمپ کا مقصد اسلام آباد کے بلوچ طلباء کے ساتھ اظہار یکجہتی ہے. اس سے پہلے ہماری تنظیم کی جانب سے خضدار, اوتھل, کوئٹہ, کرا چی اور ڈیرہ غازی خان میں احتجاجی مظاہرے کیئے جا چکے ہیں. اور آج ہم کمیپ کے توسط سے بتانا چاہتے ہیں کہ ہم طلباء کے ساتھ کھڑے ہیں اور اگر ہمیں اس سے بھی سخت اقدام اٹھانا پڑے تو گریز نہیں کریں گے

ہمارے بلوچ طلباء بہتر تعلیمی ماحول کی خاطر بلوچستان سے باہر کا رخ کرتے ہیں لیکن اب ان کے لئے وہاں بھی تعلیمی اداروں کے دروازے بند کئے جا رہے ہیں جسے ہم کسی سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کہیں تو غلط نہ ہوگا. کیونکہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقع نہیں اس سے پہلے بھی پنجاب, ملتان اور اسلام آباد میں بلوچ طلباء پر تشدد کیا جا چکا ہے۔
ہم اپنے حکمرانوں کو ایک بات واضح طور پر کہنا چاہتے ہیں کہ اس مسئلے پر سنجیدگی کا مظاہر ہ کریں اور اپنی سیاست چمکانا بند کریں اگر آپ کی بات سنی نہیں جا رہی تو آئیں ہمارے ساتھ کمیپ میں بھٹیں. مگر طلباء کے ساتھ مخلص رہیں کیونکہ اس مسئلے کا تعلق طلباء کے مستقبل کے ساتھ ہے اگر اس مسئلے پر سمجھوتہ کیا گہا تو بے شمار طلباء کے مستقبل ضائع ہونگے جسے کسی بھی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے طلباء پچھلے تین ہفتوں سے سراپا احتجاج ہیں اور دو طلباء صدام بلوچ اور نوروز بلوچ تا دم بھوک ہڑتالی کمیپ میں بیٹھے ہوئے ہیں. یہ سب ان کے تعلیم کے ساتھ دوستی کو ظاہر کرتا ہے. لیکن یونیورسٹی انتظامیہ اپنی ضد پر قائم ہے اور طلباء کو بحال نہیں کر رہی اور اگر طلباء کو کچھ بھی ہوا تو اس کے ذمہ دار یونیورسٹی انتظامیہ, وائس چانسلر اور ہمارے سیاست چمکانے والے حکمران ہونگے .کیونکہ صدام بلوچ اور نوروز بلوچ کی طبیعت روز بروز خراب تر ہوتی جارہی ہے۔
انہوں نے پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ ہم طلباء کے ساتھ ہر وقت کھڑے ہیں اور اگر ہمیں اس سے سخت اقدام اٹھانا پڑا تو اٹھائیں گے کیونکہ طلباء اس وقت نازک صورتحال سے گزر رہے ہیں جسکا اندازہ ہمیں بخوبی ہے. ہم بلوچستان کے وکلا, برادری, طلباء تنظیموں, سیاسی جماعتوں, سول سوسائٹی اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے شکر گزار ہیں جنہوں نے کیمپ میں آکر اظہار یکجہتی کی اور ہمیں امید ہے کہ مستقبل میں بھی ہماری اسطرح کی اقدام کو سراہتے ہوئے ہمارے حوصلہ افزائی کریں گے۔