ترکی کے مشہور و معروف ا نقلابی بینڈ گروپ یوروم کی رکن ہیلن بولیک، جو تادم ِمرگ بھوک ہڑتال پر تھیں، گذشتہ روز بھوک ہڑتال کے 288 دن بعد انتقال کر گئیں۔
ہیلن بولیک گروپ یوروم پر لگنے والی پابندی اور اس کے ارکان کی مسلسل گرفتاریوں کے خلاف احتجاجاً بھوک ہڑتال پر تھیں۔ گروپ یوروم نے جمعہ کے روز ان کی وفات کی تصدیق کرتے ہوئے گہرے رنج وغم کا اظہار کیا ہے۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف ترکی سمیت انسانی حقوق کی کئی تنظیموں نے بھی ان کے انتقال پر شدید تشویش ظاہر کی ہے۔
گروپ یوروم ترکی کا مشہور بینڈ ہے جو کہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر انقلابی موسیقی کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔ وہ موسیقی کے ذریعے سرمایہ داری، سامراجیت اور امریکہ اور ترکی کی عوام دشمن پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتا ہے۔ یہ بینڈ 1985ء میں اپنے قیام سے اب تک 23 البمز اور ایک فلم ریلیز کر چکا ہے۔ ان کے کام نے مقبولیت کے کئی ریکارڈز اپنے نام کئے۔
گروپ یوروم بینڈ آسٹریلیا، جرمنی، فرانس، شام، یو کے، ڈنمارک، بیلجیئم، اٹلی، نیدر لینڈز اور آسٹریا سمیت دنیا کے درجنوں ممالک میں پرفارم کرچکا ہے۔ یہ گروپ اپنے قیام سے ہی زیرِ عتاب رہا ہے۔ بینڈ کے ارکان کی گرفتاریاں اور مختلف البمز پر پابندیاں مسلسل جاری رہیں۔ بینڈ کو 400 سے زائد مقدمات کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ مارکسی پارٹی ’دی ریوولیوشن پیپلز لبریشن پارٹی‘ سے بینڈ کے تعلق کے الزامات ہیں۔
ان تمام تنازعات کے باوجود گروپ یوروم ترکی کی تاریخ کا سب سے زیادہ سنا جانے والا بینڈ ہے لیکن اتنی مقبولیت کے باوجود دو سال قبل بینڈ پر مکمل پابندی لگا دی گئی جس کے بعد بینڈ کے سنٹر پر چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ ان چھاپوں میں پولیس کی جانب سے موسیقی کے آلات کی توڑ پھوڑ کی گئی اور گروپ کے کئی ارکان کو گرفتار کیا گیا۔
ہیلن بولیک نے انہی کاروائیوں کے خلاف 288 دن سے بھوک ہڑتال کی ہوئی تھی لیکن اس عرصے میں ریاست کی جانب سے بینڈ کے خلاف کاروائیوں میں کوئی فرق نہیں آیا۔