بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے کہا کرونا وائرس ایک عالمی وباء کی صورت اختیار کرچکی ہے، عالمی معاشی طاقتوں کا اپنے تمام تر وسائل کو بروئے کار لانے کے باوجود اس وباء کی روک تھام میں ناکامی سے یہ واضح ہوچکی ہے کہ تیسری دنیا کے معاشی حوالے سے کمزور ممالک اس وبا سے خطرناک حد تک متاثر ہونگے جبکہ بلوچستان جیسا خطہ جہاں بنیادی صحت کی سہولیات لوگوں کو میسر نہیں وہاں یہ عالمی وباء انسانی بحران کوجنم دے سکتی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچستان استحصال زدہ خطہ ہونے کی وجہ سے بلوچ عوام اس جدید دور میں ہسپتال اور صحت کے بنیادی سہولیات سے بھی محروم ہیں جبکہ دوسری جانب ریاستی عدم توجہی کے سبب کرونا وائرس جیسے عالمی وبا سے شدید متاثر ہونے کے دہلیز پر کھڑا ہے۔ بلوچستان میں بنیادی صحت کی سہولیات نہ ہونے سے لوگ معمولی بیماریوں میں اپنے جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں اب سے عالمی وبا میں پوری کی پوری آبادی کا متاثر ہونے کا خدشہ موجود ہے۔
کرونا وائرس کی وباء سے دنیا کی تجارت سمیت ہر شعبے میں منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ عالمی سیاست اور معشیت پر گہرے اثرات کی وجہ سے عالمی سیاست ایک نئے دوراہے پر کھڑا ہے۔ اس بات کی امکانات موجود ہے کہ مستقبل قریب میں عالمی سیاست میں بڑی تبدیلیاں متوقع ہے۔عالمی سیاست میں متوقع تبدیلی سے بلوچستان جیسا جنگ زدہ خطہ کسی صورت محفوظ نہیں رہ سکتا ہے ۔ جس کے لیے بلوچ عوام اور حقیقی بلوچ سیاسی قوتوں کو عالمی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مضبوط سیاسی بیانیہ اور واضح حکمت علمی اپنانے کی ضرورت ہے
ترجمان نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے آن لائن کلاسز کے اجرا پہ تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے بیشتر اضلاع انٹرنیٹ کی سہولیات سے محروم ہے اور تعلیمی اداروں میں کرونا وائرس کی وجہ سےعام تعطیلات کا اعلان کیا گیا ہے جسکی وجہ سے بلوچستان کے طالب علم اپنے آبائی علاقوں کا رخ اختیار کرچکے ہیں جہاں انٹرنیٹ کی سہولیات کا فقدان ہے۔ہائیر ایجوکیشن کمیشن کا حالیہ فیصلہ بلوچستان کے طالب علموں کے تعلیمی مستقبل کے لئے خطرناک اور منافقت پر مبنی ہے۔
ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن اپنے فیصلے پہ نظر ثانی کرکے تعلیمی اداروں میں تعطیلات کا اعلان کریں یا بلوچستان کے تمام اضلاع میں فوری طور پر انٹرنیٹ کی سہولیات کی فراہمی کے لئے اقدامات اٹھائیں۔