کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج کو 3932 دن مکمل

148

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 3932 دن مکمل ہوگئے۔ وکلا اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

اس موقع پر وی بی ایم پی کے رہنما ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ میں جبری گمشدگیوں کے حوالے قراردادیں منظور ہوچکی ہے جن کی رو سے جبری گمشدگی ایک سنگین جرم قرار دیا جاچکا ہے۔ اقوام متحدہ کے قرار داد کے تحت جبری گمشدگی کی کاروائی انسانی وقار کے خلاف ایک سنگین جرم ہے اور یہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے منافی اور انسانی حقوق کی کھلی اور سنگین خلاف ورزی ہے۔

ماما قدیر نے ایک ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس وبا، کرونا وائرس کے دنوں میں ہونا یہ چاہیے تھا کہ پاکستانی فوج عام لوگوں کی مدد کے لیے مستعد ہوتا مگر فوج کے جانب سے اس وبا کے دنوں میں بھی اہلیان بلوچستان پر ظلم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں۔ مختلف جگہوں پر فوجی آپریشن اور گھروں کو لوٹنے و جلانے اور لوگوں کی فوج کے ہاتھوں جبری اغوا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ گذشتہ روز بلیدہ سے تین بلوچ نوجوانوں کو فوج نے لاپتہ کیا، اس سے ایک دن قبل مختلف علاقوں سے 6 نوجوان لاپتہ کیئے گئے۔

انہوں نے مزید کہا ہے کہ حال ہی میں اقوام متحدہ کے جنرل سیکٹری بھی تمام دنیا کے متحارب دھڑوں سے جنگ بندی کی اپیل کرچکے ہیں میرا بھی فوج اور بلوچ عسکری قوتوں سے اپیل ہے کہ اس وبا کہ دنوں میں کم از کم محدود مدت تک کے لیے اقوام متحدہ کے قوانین اور اپیل کا احترام کرتے ہوئے جنگ بندی کا اعلان کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ میرا فوج سے اپیل ہے کہ ان وبا کے دنوں میں لوگوں کو جبری طور لاپتہ کرنا چھوڑدیں اور جو افراد فوج کی تحویل میں ہیں ان کو عدالتوں کے سامنے پیش کریں۔

ماما قدیر نے کہا کہ ہمیں خدشہ ہے کہ فوج لاپتہ افراد کو قتل کرکے توتک کی طرح اجتماعی قبروں میں دفن نہ کر دے اور بعد میں نہ کہہ دے کہ یہ افراد کرونا وائرس کہ وجہ سے شہید ہوچکے ہیں۔