کوئٹہ: لاپتہ افراد کے لیے احتجاج جاری

148

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج کو 3931 دن مکمل ہوگئے۔ سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افراد نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اس موقع پر کہا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالی تسلسل کے ساتھ جاری ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ ایک نیا موڑ اختیار کررہا ہے۔ دوسری جانب انسانی حقوق کے اداروں بشمول اقوام متحدہ کی خاموشی نے پورے بلوچستان کو پاکستانی فورسز و خفیہ اداروں کے ہاتھ میں دے دیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر کوئی لاپتہ افراد کے لیے آواز اٹھاتا ہے تو پاکستانی خفیہ اداروں کی درندگی انتہا کو پہنچ جاتی ہے۔ بلوچ عوام پر سر عام تشدد واضح ثبوت ہے کہ انہیں پرامن جدوجہد سے دور کرنے کی کوششیں ہورہی ہے۔

ماما قدیر کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی فوج گذشتہ چھ دہائیوں سے بلوچ نسل کشی میں مصروف ہے اور ایک دہائی کے عرصے میں ہزاروں بلوچ فرزندوں، خواتین و بچوں کو لاپتہ اور شہید کیا جاچکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج بھی ہم ہر طرح کے ظلم و جبر اور دہشت گردی کا مقاملہ پرامن جدوجہد کے ساتھ کررہے ہیں۔