بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے ترجمان نے فارمیسی فیکلٹی اور فارمیسی کیمپسزز کے حوالے سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فارمیسی فیکلٹی میں بدعنوانیاں اور بے ضابطگیاں عروج پر ہیں اس وقت فیکلٹی میں 3 ڈیپارٹمنٹس ہیں ان میں سے بیچلر آف ایسٹرن میڈیسن(BEMS) اور ڈاکٹر آف فریوتھراپی (DPT) اور اس کے علاوہ مستونگ اور پشین فارمیسی کیمپسزز فارمیسی کونسل آف پاکستان میں رجسٹرڈ ہی نہیں ہیں. ان میں صرف پیسے بٹورنے کیلئے داخلہ دیا جاتا ہے کیونکہ ایک تو داخلہ کے دوران ایچ ای سی(HEC) کی پالیسی کو پامال کیا جاتا ہے اور داخلہ دینے کے بعد ایک سازش کے تحت طلباء و طالبات کو ڈراپ آؤٹ کیا جاتا ہے اور اس کے علاوہ ڈیپارٹمنٹس کے اندر ٹیچروں کا طلباء و طالبات کو ڈرا دھمکانا روز کا معمول بن چکا ہے اسی وجہ سے بہت سے طالبات تعلیم کو خیر باد کرنے پر مجبور ہیں. ہم نے بار بار اس حوالے سے ڈین آف فیکلٹی کو آگاہ کیے ہیں لیکن ہماری باتون پر نوٹس نہیں نہیں لیا جا رہا ہے.
ترجمان نے مزید کہا کہ پشین اور مستونگ کیمپس میں داخلہ تو دیا گیا ہے جہاں پہ پورے بلوچستان سے طلباء و طالبات زیر تعلیم ہے لیکن صرف ٹرانسپورٹ کےعلاوہ اور کوئی بھی سہولت موجود نہیں ہے ہاسٹل نہ دینے کی وجہ کئی طالبات ذہنی کوفت اور پریشانی کے شکار ہیں حالانکہ کہ وائس چانسلر نے کیمپسزز کے افتتاح کے موقع پر بڑے بڑے دعوؤں کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا تھا کہ جو سہولیات بلوچستان یونیورسٹی میں فراہم کی جارہی ہے یہاں بھی وہی سہولیات فراہم کیے جائیں گےاور انہی دعوؤں میں سے ایک یہ تھا کہ جب تک ان کیمپسزز میں ھاسٹل موجود. نہیں ہوگا ان کو بلوچستان یونیورسٹی میں ھاسٹل دیا جائے گا لیکن افسوس یہ صرف سیاسی دعوے ثابت ہوگئے اور ابھی طالبات کو ہاسٹل نہیں دیا جا رہا ہے.
اور سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ اس حوالے سے فارمیسی کونسل آف پاکستان اور فارمسسٹوں کی تنظیمیں ہیں وہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں لہذا ہم اس ادارے سے اور تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس کے خلاف فورا ایکشن لیں اور اس حوالے سے تحقیقات کریں بصورت دیگر زیر تعلیم طلباء کو مستقبل میں تاریکی کے سواء کچھ نہیں ملے گا.