کون ہو تم؟
تحریر: زمین زھگ
دی بلوچستان پوسٹ
کچھ بھی نہیں، کوئی نہیں، اپنے آپ میں گم ہوں، کس لئے ہوں پتہ نہیں، کسی اور زمین میں کیوں آیا معلوم نہیں، لگتا ہے مرنے سے ڈرتا ہوں یا جینے کی ایک کمزور چاہت میں اپنے وجود کو بھول کر بیٹھا ہوں.
پاگل یا مردہ ضمیر بن گیا ہوں، حالات کا مقابلہ نہیں کرسکتا یا اپنی زمہ داریوں سے بھاگنا چاہتا ہوں. شاید میں ایک بھاگا ہوا سپاہی ہوں یا اپنے آپکو صرف چار مراعات کے پیچھے آزاد محسوس کرچکا ہوں، جس شان سے گھومتا ہوں، جیسے رہتا ہوں نہیں لگتا مہاجر ہوں، اس لئے میں کوئی نہیں، نا میں، میں ہوں کیونکہ میں تو وہیں رہ گیا.
جہاں میں بڑی شان سے کہتا تھا میں اُس ضمیر کا وارث ہوں، جہاں دھرتی کو ماں کہتے ہیں، ماں کوسجدہ کرتے ہیں، جس کا ہر ایک باشندہ اپنی بولی بولتا ہے. جہاں کاہل پیدا ہونے سے ڈرتے ہیں. جہاں Alexander جیسے قدم رکھنے سے ڈرتے تھے. میں نوری نصیر کا اولاد ہوں، میں زمین کا رکھوالا ہوں جہاں سب سے پہلے بلوچ اور بلوچیت کو نبھانے کا درس دیتے ہیں، میں ایک قوم ہوں جس کا اپنا تحریک ہے، جہاں میں ہزاروں سالوں سے رہتا ہوں.
ہاں! ہاں میں اس زمین کا وارث ہوں، جسکی مٹی سونا ہے جس کی ہوائیں جینے کا گُر سکھاتے ہیں. میں اس قوم کا حصہ ہوں جہاں بانڑی جیسی عورت ہوتے تھے، جہاں پھول اور محبت کی داستانیں ہیں. اپنےکیئے ہوئے قول پرخود کو قربان کردیتے تھے، میں اس زمین کا وارث ہوں جس کے جانثار جوان زمین کے لئے زمینی خداؤں سے لڑنے کے لئے تیار بیٹے تھے اور اب بھی بیٹھے ہیں. میں اس زمین کا وارث ہوں جہاں آج کل خون سے ہولی کھیلا جاتا ہے، جہاں بچے سڑکوں پر پڑھتے ہیں، لیکن ظالم کے سامنے نظریں نہیں جھکاتے ہیں. میں اس زمین کا وارث ہوں
میں اس زمین کا وارث ہوں جسکی دھرتی بڑی شان سے کہتا ہے کہ میں ہی وہ دھرتی ہوں مین نے جب بھی خون مانگا میرے بیٹے بڑے شان سے اپنی زندگی اپنے ہاتھوں میں لیئے آتے ہیں خود کو قربان کردیتے ہیں. جہاں منان جان جیسے دانشور ہیں میں اس راستے کا مسافر ہوں جہاں یاسمین جیسے مائیں رہتی ہیں جس کا ہر ایک بیٹا ریحان ہے میں اس جنگ کا حصہ ہوں جس کا لیڈر اسلم ہے.
ہاں اسلم اس خوف کا نام ہے جس سے اسلام آباد کانپنے لگتا ہے، بلوچ دشمنوں کی نیندیں حرام ہوتی ہیں، اسلم اس جنگ کا آغاز ہے۔
میں اس دھرتی ماں کا فرزند ہوں، جہاں حمل جیسے جانثار پیدا ہوئے، جسکی پیش روئی اسد نے کی میں اس زمین کا وارث ہوں جہاں ریحان جیسے ہزاروں جو قہر بن کر دشمن پر برس پڑتے ہیں، جی ہاں میں بلوچ ہوں یہی میرا شناخت ہے، میں ریحان ہوں جو دشمنوں پر برس پڑتے ہیں۔ ہاں میں اسلم کا فرزند ہوں اور اپنے باری کا انتظار کررہا ہوں، آپ بھی میرا انتظار کریں، میں کسی بھی وقت قہر بن کر آپ پر ٹوٹ سکتا ہوں.
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔