بلوچستان میں اب بھی بلوچ خواتین کو جبری طور پر لاپتہ کیا جارہا ہے – نیشنل پارٹی

162

نیشنل پارٹی کے صوبائی ترجمان نے  کہا خواتین کی سیاسی سماجی معاشی شعبوں میں شمولیت سے ہی تعمیری سماج کی تشکیل ممکن ہوسکتی ہے، بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالی تسلسل سے جاری ہے اب تو بلوچ خواتین کو بھی جبری طور پر لاپتہ کیا جارہا ہے۔ کسی بھی مہذب سماج کے لیے یہ ناقابل یقین ہے، نیشنل پارٹی خواتین کے ساتھ سیاسی سماجی معاشی معاشرتی اور طبقاتی ناانصافی کے خلاف شعوری جدوجہد کررہی ہے۔8 مارچ عالمی خواتین ڈے خواتین کی مجموعی مسائل کو اجاگر کرنے اور حقوق حصول کیلئے منایا جاتا ہے۔

ترجمان نے کہا خواتین جہاں کی بھی ہو وہ سماجی امتیاز کا شکار رہا ہے، ہر سماج کے اپنے مسائل ہیں، اسی طرح ہر سماج کے خواتین مختلف مشکلات کا شکار ہے،  بلوچستان میں تو سماجی ناانصافی کے ساتھ ریاستی ناانصافی بھی حاوی ہے، اب تعلیم کو ہی دیکھیں نہ صرف خواتین بلکہ مردوں کو بھی ادارے میسر نہیں، جامعہ بلوچستان میں سنگین ہراسمنٹ اسکینڈل کے بعد بھی ریاستی تحفظ ملزمان کے لیے رہا،صحت کے حوالے روزانہ زچگی کے دوران اموات واقع ہوتے ہیں یا کمزوری کا شکار ہوتے ہیں، جو داصل ریاستی جبر کے زمرے میں آتے ہیں، پہلے ہی سے ماں بہن بیوی اور بیٹی کی شکل میں اپنے پیاروں کے لاپتہ ہونے پر عتاب کا شکار خواتین کو بھی لاپتہ کیا جارہا ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ پسماندانہ و جاگیردارانہ اور طبقاتی سیاسی و معاشی نظام کی بدولت خواتین بنیادی حقوق و وقار سے محروم رہی ہے جب تک خواتین کو عملا اس سیاسی سماجی معاشی معاشرتی و انتظامی اعتبار سے مستحکم نہیں کیا جاتا ہے اس وقت تک سماج کی تعمیر و ترقی اور خوشحالی ممکن نہیں۔

ترجمان نے کہا نیشنل پارٹی خواتین کو برابری کے مواقع فراہم کرنے پر یقین رکھتی ہے، خواتین کی حقوق کی تحفظ اور فراہمی ریاست کی زمہ داری ہے اور سماجی ناانصافی کے لیے خواتین کی سیاسی عمل شرکت ناگزیر ہوگئی ہے۔